کورونا وائرس کا ٹیسٹ کیسے ہوتا ہے اور اس کا علاج کیا ہے
ڈاکٹر نسیم صلاح الدین نے بتایا کہ وفاقی قومی ادارہ صحت (این آئی ایچ) نے پاکستان کے چند بڑے ہسپتالوں کو کورونا وائرس کے ٹیسٹ کرنے کی کٹس اور طریقہ کار فراہم کیے گئے ہیں اور اس وائرس کا ٹیسٹ ’ریئل ٹائم‘ (آر ٹی) ’پولیمرائز چین ری ایکشن‘ (پی آر سی) بلڈ ٹیسٹ کے ذریعے ہوتا ہے، مذکورہ ٹیسٹ اور بھی وائرل اور وبائی بیماریوں کے لیے کیا جاتا ہے۔
ان کےمطابق کورونا کا ٹیسٹ صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کے کم سے کم 3 بڑے ہسپتالوں جن میں آغا خان، جناح ہسپتال اور ڈاؤ ہسپتال شامل ہیں، وہاں ہوتا ہے اور اس وائرس کا ٹیسٹ تقریباً 8 سے 10 ہزار روپے تک کا ہو سکتا ہے اور اس ٹیسٹ کے نتائج 6 سے 8 گھنٹوں میں آسکتے ہیں۔
ڈاکٹر نسیم صلاح الدین کے مطابق کورونا کے لیے ریئل ٹائم پی آر سی بلڈ ٹیسٹ ہر کسی کا نہیں کیا جانا چاہیے اور جن میں انتہائی شبہ ہو صرف ان افراد کا ہی ٹیسٹ کیا جائے۔
ماہر وبائی امراض نے بتایا کہ مریض کے ٹیسٹ کی بنیاد پر کورونا وائرس کے شکار مریض کا علاج کیا جاتا ہے، تاہم عام طور مریض کو عام بخار، نزلہ و زکام کی دوائیاں دی جاتی ہیں اور اسے نگرانی میں رکھا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ابھی پاکستان سمیت دنیا کے کسی بھی ملک کے ماہرین کو اندازا نہیں کہ کورونا وائرس کب تک چلے گا اور اس وقت اس کی کوئی ویکسین بھی موجود نہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ اس کا علاج دوسری دوائیوں سے نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے کہا کہ اگر کورونا وائرس یوں ہی یا اس سے کم رفتار میں ایک سے ڈیڑھ سال تک چلا تو دنیا کی کوئی نہ کوئی میڈیکل کمپنی اس کی ویکسین تیار کر لے گی اور عین ممکن ہے کہ ابتدائی طور اس کی صرف عام ویکسین ایجاد کی جائے اور بعد ازاں اس کی اینٹی وائرل ویکسین تیار ہو۔