کمر عمر بچیوں کی شادی کا مقصد کچھ اعلیٰ حکام اور صوبائی وزیر کو خوش کرنا تھا
لاہور: محکمہ سوشل ویلفئیر پنجاب کی خاتون افسر کے تہلکہ خیز انکشافات سامنے آئے ہیں جس میں انہوں نے ایک صوبائی وزیر اور اپنے ہی اعلی افسران کے خلاف نئے الزامات لگائے ہیں۔
ویڈیو پیغام میں کاشانہ لاہور کی برطرف انچارج افشاں لطیف نے کہا ہے کہ کاشانہ میں کم عمر بچیوں کی شادیاں نہ کروانا میرا جرم بن گیا، میں نے اپنے ڈپارٹمنٹ کو شکایت بھیجی تھی یہاں کی ڈائریکٹر جنرل افشاں کرن امتیاز کی جانب سے ان بچیوں کی شادیاں کروانے کے لیے دباؤ ڈالا جاتا ہے، جن کی عمر 16سے 18سال کے درمیان ہے، کمر عمر بچیوں کی شادی کا مقصد کچھ اعلیٰ حکام اور صوبائی وزیر کو خوش کرنا تھا، میری اس شکایت پر سی ایم آئی ٹی نے 5 اگست کو اپنی انکوائری کا آغاز کیا جس کے آغاز میں مجھے معطل کر دیا گیا۔
یتیم اور بے سہارا بچیوں کے کاشانہ ویلفئیر ہوم کی سابق سپرنٹنڈنٹ افشاں لطیف کا کہنا تھا کہ 11 جولائی کو صوبائی وزیر اجمل چیمہ اچانک ان کے دفتر آئے، لڑکیوں سے ان کے کمروں میں جا کر تنہائی میں ملاقاتیں کیں، پھر مجھے ڈرایا دھمکایا کہ ان کی بات نہ مانی تو وہ اسے دوردراز علاقے جام پور میں ٹرانسفر کر دیں گے۔
افشاں لطیف نے الزام لگایا کہ وہ چاہتے تھے کہ ان کے رشتے داروں کو کاشانہ میں ملازمتیں اور رہائش کے لیے کمرے دیے جائیں جب کہ چیئرمین وزیراعلیٰ انسپکشن ٹیم بھی صوبائی وزیر کے ساتھ ان گھناؤنے کاموں میں ملوث ہیں۔
افشاں لطیف نے کہا کہ مجھ پر دباؤ ڈالا گیا کہ اپنی شکایت واپس لوں لیکن میں اپنے موقف پر ڈٹی رہی اور ادارے کو بند کر دیا گیا، مجھے ہٹانے کا مطلب شواہد کو غائب کرنا ہے، جن رازوں سے پردہ اٹھایا انہیں سامنے لانا ضروری ہے، رازوں کے اصل حقائق سامنے لائے بغیر نہیں جاؤں گی۔
دوسری جانب سی ایم آئی ٹی کے وزیر اجمل چیمہ نے جیو نیوز سے گفتگو میں کہا کہ کاشانہ میں رہنے والی لڑکیاں ان کی بہنیں اور بیٹیاں ہیں، وہ جب وزیر سوشل ویلفیئر تھے تو اس خاتون کے خلاف فنڈز کے غلط استعمال کی انکوائری شروع ہوئی تھی لیکن وزارت تبدیل ہونے کے بعد انہیں علم نہیں کہ اس انکوائری کا کیا بنا۔
انہوں نے کہا کہ خاتون کی طرف سے لگائے جانے والے الزامات من گھڑت اور بے بنیاد ہیں، ان الزامات کی خود انکوائری کراؤں گا، اگر جھوٹا ثابت ہوا تو استعفاٰ دے کر گھر چلا جاؤں گا۔
علاوہ ازیں وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت کا کہنا تھا کہ وائرل ہونے والی ویڈیو میں کاشانہ سمیت محکمہ سوشل ویلفئیر کے تحت چلنے والے اداروں کےبارے میں منفی باتوں میں کوئی صداقت نہیں، ان اداروں میں مقیم خواتین اور بچوں کو مکمل تحفظ اور پاک ماحول فراہم کیا جارہا ہے، وزیراعلیٰ پنجاب نے واقعہ کا نوٹس لیا اور ڈی جی افشاں کرن امتیاز کو عہدے سے ہٹا دیا۔
ادھر سپرنٹنڈنٹ کاشانہ لاہور افشاں لطیف کو سرکاری رہائش گاہ پر قبضے کے الزام حراست میں لے لیا گیا اور رہائش گاہ خالی کرالی گئی ہے، خاتون افسر پر تبادلے کے باوجود رہائش گاہ خالی نہ کرنے کا الزام تھا۔
معائنہ ٹیم نے افشاں لطیف کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ تحقیقات میں ان کا اپنا کردار مشکوک نکلا ہے، تبادلے سے بچنے کیلئے افشاں لطیف نے الزامات عائد کیے۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے کاشانہ لاہور کی وائرل ویڈیو کا نوٹس لیتے ہوئے سیکریٹری سوشل ویلفیئر پنجاب سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔