ٹیکنالوجی

پہلا خلائی شوپیس اس سال اکتوبر میں مدار میں بھیجا جائے گا

اس سال اکتوبر کو سیاہ کھلے آسمان پر نظر دوڑائیں تو آپ کو ایک نیا ستارہ دکھائی دے گا جسے ایک انسان نے تیار کیا ہے۔
یہ کسی انسان کا بنایا ہوا دنیا کا پہلا ’خلائی فن پارہ‘ ہے جس کی جسامت فٹبال کے ایک میدان کے برابر ہے اور یہ سورج کی روشنی کو منعکس کرکے زمین کی جانب بھیجے گا۔
امریکی فنکار ٹریور پیجلین نے اسے بنایا ہے جسے اسپیس ایکس فالکن نائن راکٹ کے ذریعےنچلے زمینی مدار میں بھیجا جائے گا۔ موسمِ خزاں کے دوران تین ہفتوں تک اسے آسانی سے دیکھا جاسکے گا۔ صرف برطانیہ میں ہی اکتوبر کی راتوں میں اسے تین سے چار مرتبہ دیکھنا ممکن ہوگا۔
ٹریور پیجلین کہتے ہیں کہ یہ انسانی تاریخ کا پہلا سیٹلائٹ ہے جو خصوصی طور پر ایک فنکارانہ انداز میں بنایا گیا ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ لوگوں کو حیرت میں مبتلا کرکے انہیں کائنات میں ان کے مقام کے بارے میں آگاہ کیا جائے۔ اسے آربٹل ریفلیکٹر کا نام دیا گیا ہے۔
آربٹل ریفلیکٹر کو سمیٹ کر راکٹ میں رکھا جائے گا جسے زمین سے 350 میل بلندی پر خلاء میں چھوڑ دیا جائے گا۔ خلا میں کھلنے کے بعد یہ سورج کی روشنی میں تیزی سے حرکت کرتا ایک روشن نقطہ دکھائی دے گا ۔ کئی ہفتوں تک مدار میں گردش کرنے کے بعد آخر کار ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوکر دوبارہ زمین کا رخ کرے گا۔
آربٹل ریفلیکٹر اکتوبر میں وانڈنبرگ ایئرفورس بیس، کیلیفورنیا سے مدار میں بھیجا جائے گا۔

Back to top button