علاقائی

پس_آئینہ دائرہ دین پناہ کی ادبی روایت

دائرہ دین پناہ میں شعر و ادب کی روایت بہت پرانی ہے. پسماندہ قصبہ ہونے کی وجہ سے اس کی طرف خاص توجہ نہیں دی گئ.مختلف شعراء کا مختصر ادبی تذکرہ حاضر خدمت ہے:
(وۂ شعراء جو گزر گۓ)
اللہ ڈتہ عاجز:
میاں اللہ ڈتہ جو عاجز تخلص کرتے تھےولد میاں شاکر علی 1860 کو دائرہ دین پناہ میں پیدا ہوۓ ان کی بستی، حالات زندگی اور بود و باش بارےتاریخ خاموش ہےبس ان کی وفات کا جو کہ 1923 میں ہےپتہ چلتا ہے.ان کا فارسی کلام دربار دائرہ دین پناہ کی مسجد کی ٹائلوں پہ کنندہ ہےفارسی کلام سےاندازہ ہوتا ہےاس وقت یہاں فارسی زبان بولی اور سمجھی جاتی ہو گی.
کشفی اسدی دائروی:
سید فقیر اللہ بخش ولد سید عبدالوہاب 15 جون 1900 کو دائرہ دین پناہ میں پیدا ہوۓ کشفی تخلص کرتے تھے.ملتان میں ملازمت کی وجہ سےملتانی مشہور کراۓگۓجو کہ ادبی خیانت ہے کشفی صاحب کے ساتھ آپ کی نسبت دائرہ سےہی ہے.
1917 میں ڈیرہ غازیخان چلےگۓ جہاں سے1921 میں میٹرک کیا.
1924 میں ملتان میں بطور استاد ملازمت شروع کی.تحریک آزادی سےعلیحدہ رہے.ریٹائرمنٹ کے بعد مستقل مظفر گڑھ رہائش اختیار کی.
20فروری 1976 کو کثرت شراب نوشی کی وجہ سےانتقال ہوا.
ایک شعر:
رند بخشے گۓ محشر میں
شیخ کہتا رہا حساب حساب

جاری…

Back to top button