پاک امریکہ تعلقات تاریخ کی بدترین سطح پر،پاکستان میں ہمارے سفارتخانے اور قونصل خانوں میں کام کرنیوالے امریکی سفارتکاروں کے ساتھ کیا سلوک کیاجارہاہے؟ امریکہ نے سنگین الزامات عائد کردیئے
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے الزام عائد کیا ہے کہ پاکستان میں سفارتخانے اور قونصل خانوں میں کام کرنے والے امریکی اہلکاروں کیساتھ برا سلوک کیا جا رہا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکا کی خارجہ امور کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے مائیک پومپیو نے کہا کہ سفارت کاروں سے سلوک حقیقی مسئلہ ہے، امریکا کو اس حقیقی مسئلے سے بھی نمٹنا ہوگا، جس کے لیے اقدامات کی ضرورت ہے، بریفنگ کے دوران امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے بھی ڈو مور کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان پناہ گاہوں اور دہشت گردی پر اْکسانے والوں
کے خلاف کارروائی کرے۔ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امن کا انحصار دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کے خاتمے کے لیے پاکستان کی آمادگی پر ہے۔ایک سوال کے جواب میں مائیک پومپیو نے کہا کہ 2018کے دوران پاکستان کو بہت کم فنڈز جاری کیے گئے، باقی فنڈز کا جائزہ لیا جارہا ہے اور یہ فنڈز بھی کم ہی ہوں گے۔خارجہ امور کمیٹی کو بریفنگ میں مائیک پومپیو نے مزید کہا کہ ڈاکٹر شکیل آفریدی کی رہائی کا معاملہ ان کے دل کے قریب ہے اور وہ یہ مقصد حاصل کریں گے۔واضح رہے کہ امریکا میں پاکستانی سفارت کاروں پر سفری پابندی کے جواب میں حال ہی میں پاکستان نے بھی امریکی سفارت کاروں پر پابندیاں عائد کی ہیں، جن میں نقل و حرکت سے پہلے پاکستانی دفتر خارجہ سے اجازت، ایک سے زائد پاسپورٹ پر پابندی، سفارتخانے کی آفیشل گاڑیوں پر نان ڈپلومیٹک نمبر پلیٹ کی عدم اجازت اور بائیو میٹرک تصدیق کے بغیر فون سمز جاری نہ کرنے جیسی پابندیاں شامل ہیں۔دوسری جانب امریکا کی جانب سے پاکستانی سفارت کاروں پر لگائی جانے والی سفری پابندی کے مطابق سفارت کار بغیر اجازت نامے کے 25 میل سے باہر نہیں جاسکیں گے اور اس سے زائد نقل و حرکت کے لیے انہیں اجازت نامہ سفر سے 5 روز قبل لینا ہوگا۔امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے پاکستانی سفارتکاروں پر پابندی کا اطلاق ان کے اہلخانہ تک بڑھا دیا گیا ہے۔یہ بھی واضح رہے کہ رواں برس یکم جنوری کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پاکستان مخالف ٹوئیٹ کے بعد سے دونوں ملکوں کے تعلقات تناؤ کا شکار ہیں۔ڈونلڈ ٹرمپ نے یکم جنوری کو ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں پاکستان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ ہم نے گزشتہ 15 سالوں کے دوران پاکستان کو 33 ملین ڈالر امداد دے کر حماقت کی جبکہ بدلے میں پاکستان نے ہمیں دھوکے اور جھوٹ کے سوا کچھ نہیں دیا۔ بعدازاں اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے بھی پاکستان کی سیکیورٹی معاونت معطل کرنے کا اعلان کردیا جبکہ پاکستان کو مذہبی آزادی کی مبینہ سنگین خلاف ورزی کرنے والے ممالک سے متعلق خصوصی واچ لسٹ میں بھی شامل کردیا گیا۔امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ہیدر نوئرٹ کا کہنا تھا کہ حقانی نیٹ اور دیگر افغان طالبان کے خلاف کارروائی تک معاونت معطل رہے گی۔دوسری جانب پاکستان نے امریکی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں، لیکن امریکا اپنی ناکامیوں کا ملبہ پاکستان پر ڈال رہا ہے۔