وہ اب بھی مجھے خوابوں میں نظر آتی ہیں اور میری چیخیں نکل جاتی ہیں، گوانتاناموبے جیل میں امریکی عورت میرے ساتھ کیا کرتی رہی؟ پرویز مشرف کے دور حکومت میں امریکہ کے حوالے کیے جانیوالے مراکشی باشندے کے لرزہ خیز انکشافات
سابق صدر پرویز مشرف کے دور میں سینکڑوں لوگوں کو امریکہ کے حوالے کیا گیا ان میں ایک مراکش کا باشندہ بھی تھا، جسے باقی لوگوں کے ساتھ گوانتاناموبے جیل میں قید کر دیا گیا تھا، یہ لوگ ایک عرصہ تک جیل میں ان کے مظالم سہتے رہے لیکن ان کا دہشت گردی سے تعلق ثابت نہ ہو سکا۔ اس مراکشی باشندے کے بارے میں برطانیہ کے ایک اخبار دی میٹرو نے لکھا کہ تین سال قبل امریکی جیل گوانتاناموبے سے رہائی پانے والا یہ شخص بتاتا ہے کہ 13 سال کی قید کے دورا ن اتنی بارمجھ پر تشدد کیا گیا کہ جسے میں شمار ہی نہیں کر سکتا۔ وہاں اینا نامی ایک خاتون تھی جو امریکی تفتیش کار تھی اور اکثر مجھے پھانسی پر لٹکانے کی دھمکی دیتی تھی۔ اس شخص نے بتایا کہ مجھے اب بھی وہ ڈراؤنے خوابوں میں نظر آتی ہے اور میں چیختا ہوا جاگ جاتا ہوں۔ اس شخص نے بتایا کہ وہاں کیمپ کے گارڈ اپنے جوتوں سے مجھے مارتے تھے اور ہنستے تھے۔ اس شخص نے بتایا کہ میں اپنے انتہائی تنگ لباس کے بارے میں جب بھی شکایت کرتا، کیونکہ میں اس لباس کی وجہ سے تکلیف میں رہتا تھا، وہ لوگ ایسا ہی کرتے تھے، وہ لوگ کہتے تھے کہ میں اگر یہ مان جاؤں کہ میرا تعلق القاعدہ سے ہے تو میری جان چھوٹ جائے گی مگر میں نے ایسا نہیں کیا کیونکہ میرا دہشت گردی سے کوئی تعلق واسطہ نہیں تھا۔ وہ شخص اپنے جیل میں پہنچنے کے بارے میں بتاتا ہے کہ 2002ء میں جب امریکہ نے افغانستان پر حملہ کیا تو میں اور میری اہلیہ مراکش سے وہاں آئے ہوئے تھے اور کسی غیر ملکی امدادی ایجنسی میں ملازمت حاصل کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ اس شخص نے بتایا کہ جنگ کی وجہ سے ہم پاکستان فرار ہوگئے جہاں سکیورٹی فورسز نے ہمیں گرفتار کر لیا۔ اس شخص نے بتایا کہ ہمیں غیر ملکی جنگجو قرار دے کر پانچ ہزار ڈالر انعام کے بدلے امریکہ کو فروخت کردیا گیا۔ اس شخص نے بتایا کہ مجھے بات میں پتہ چلا کہ ایسا صرف ہمارے ساتھ نہیں ہوا بلکہ ایسے سینکڑوں افراد تھے جنہیں فروخت کیا گیا۔