کرکٹکھیل

میانداد نے بھی ٹیسٹ کرکٹ سے ٹاس ختم کرنے کی حمایت کر دی

لاہور(این این آئی) انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے نئے فیوچر ٹور پروگرام میں ٹیسٹ میچز کے دوران ٹاس ختم کرنے کی تجویز پر غور شروع کردیا ہے جس کی سابق عظیم پاکستانی بلے باز جاوید میانداد نے حمایت کردی ہے تاہم سابق کرکٹر سلیم الطاف اس تجویز کی مخالفت میں سامنے آ گئے ہیں۔آئی سی سی کی کرکٹ کمیٹی نئے فیوچر ٹور پروگرام میں شیڈول ٹیسٹ چمپئن شپ کے لیے ٹاس کو ختم کرنے پر بحث کرے گی۔ جہاں اس تجویز کا بنیادی مقصد ہوم ٹیم کے ایڈوانٹج کو ختم کرنا ہے۔1877 میں انگلینڈ اور آسٹریلیا کے درمیان کھیلے گئے ٹیسٹ میچ
ے بعد سے اب تک کھیلے گئے ہر ٹیسٹ میچ کا آغاز ٹاس سے ہی ہوا جس کے بعد ٹاس جیتنے والی ٹیم بیٹنگ یا باؤلنگ کا فیصلہ کرتی ہے۔روایت کے تحت ہوم ٹیم کا کپتان ٹاس اچھالتا ہے اور مہمان کپتان ہیڈ یا ٹیل بولتا ہے تاہم اب اس 140سال پرانی روایت کو ختم کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔آئی سی سی کرکٹ کمیٹی رواں ماہ کے آخر میں ممبئی میں شیڈول اجلاس میں ٹاس ختم کرنے یا نہ کرنے کے حوالے سے بحث کرے گی جہاں ٹاس کو ختم کرنے کا بنیادی مقصد مہمان ٹیم کو جیت کا یکساں مواقع فراہم کرنا ہے کیونکہ عام تاثر یہ ہے کہ میزبان ٹیم اپنی مرضی کی وکٹ تیار کرتی ہے جس سے میچ میں توازن برقرار نہیں رہتا جس کی وجہ سے کمیٹی اس بات پر بھی بحث کرے گی کہ کیا مہمان ٹیم کے کپتان کو بیٹنگ یا باؤلنگ کرنے کا اختیار دیا جا سکتا ہے؟۔قومی ٹیم کے سابق کپتان اور عظیم بلے باز جاوید میانداد نے اس تجویز کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اگر آئی سی سی ٹاس ختم کرنے کی تجویز پر عمل کرتا ہے تو اس میں کوئی نقصاندہ بات نہیں کیونکہ اس کی بدولت میزبان ٹیم اپنے لیے موزوں وکٹ بنانے کے بجائے معیاری پچ تیار کریگی۔124 ٹیسٹ میچ کھیلنے والے میانداد نے کہا کہ اس میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ ٹاس میچ کا اہم جزو ہے تاہم بہتر نتائج کیلئے تجربہ تو کرنا پڑے گا۔ اور ٹاس ختم کرنے کی تجویز اچھی معیاری وکٹیں بننے میں بھی مددگار ثابت ہو سکتی ہے کیونکہ موجودہ دور میں تیار کی جانے والی وکٹیں میزبان ٹیم کو غیرمنصفانہ مدد فراہم کرتی ہیں اور یہ مہمان ٹیموں کی جیت کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔دوسری جانب سابق کرکٹر سلیم الطاف اس تجویز کے مخالف نظر آئے اور انہوں نے ٹاس کے سلسلے کو برقرار رکھنے کی تجویز پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ ٹاس کھیل کا اہم اور روایتی حصہ ہے لہٰذا اسے ختم کرنے کی کوئی تْک نہیں۔ درحقیقت ٹاس کپتان کی قابلیت کو جانچنے کا بھی ایک ذریعہ ہے جہاں اسے ٹاس جیتنے کے بعد بیٹنگ یا باؤلنگ کا فیصلہ کرنا ہوتا ہے۔ بعدازاں اس کا فیصلہ میچ کے اختتام پر غلط یا صحیح ثابت ہوتا ہے جو اس کی ٹیم کی فتح یا شکست پر منتج ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ میں پاکستان کرکٹ بورڈ چیف آپریٹنگ آفیسر کی حیثیت سے آئی سی سی کے اجلاسوں میں شرکت کرتا رہا ہوں جہاں وکٹوں کے معیار کو برقرار رکھنے کے لیے انٹرنیشنل کیوریٹر متعارف کرنے کی تجویز پر بھی مباحثے ہوئے۔سلیم الطاف نے تجویز پیش کی کہ ٹاس ختم کرنے کے بجائے انٹرنیشنل کیوریٹر کو وکٹ بنانے کی ذمے داری سونپی جائے جسے یہ ہدایات دی جائیں کہ وہ اسپورٹنگ وکٹیں تیار کرے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اور پاکستان میں سلو اور اسپن کے لیے سازگار وکٹیں بنائی جاتی ہیں جو ان ٹیموں کی جیت میں کردار ادا کرتی ہیں کیونکہ اس خطے نے عموماً دنیا کے بہترین اسپنرز پیدا کیے ہیں۔ تاہم جب یہ دنووں ٹیمیں انگلینڈ، آسٹریلیا یا نیوزی لینڈ کا دورہ کرتی ہیں تو اچھی کارکردگی دکھانے میں ناکام رہتی ہیں کیونکہ ان ملکوں میں وکٹیں برصغیر کی نسبت بالکل مختلف ہوتی ہیں۔سلیم الطاف نے موقف اختیار کیا کہ کرکٹ کے لیے بہتر یہی ہے کہ اسپورٹنگ وکٹیں تیار کی جائیں جو بلے بازوں، اسپنرز اور فاسٹ باؤلرز کے لیے یکساں مددگار ہوں اور یہ آئی سی سی کے لیے بڑا چیلنج ہے۔

جواب دیں

Back to top button