روس کی کمپنی نےمردہ افرادکو دوبارہ زندہ کرنےکےلئےبکنگ شروع کردی ہے۔
روس میں ایک کمپنی مرنے والوں کا دماغ منفی 196 ڈگری پرمنجمد کردیتی ہےتاکہ مستقبل میں اگر ایسی کوئی ٹیکنالوجی تیارہوجائے،جو یہ دماغ دوبارہ فعال بنا سکے تو مریض کو دوبارہ زندگی مل جائے۔
الیکسائی ورونینکوف نے 70 برس کی عمر میں فوت ہو جانے والی اپنی والدہ کا دماغ منجمد اور ذخیرہ کروا دیاہےوہ اب اس سائنسی پیش رفت کےانتظارمیں ہے، جب سائنس اس کی والدہ کو دوبارہ زندہ کرنے میں کامیاب ہو جائے گی۔
روسی کمپنی کریو روس ماسکو کے نواح میں مائع نائیٹروجن سے بھرے کئی میٹراونچے میناروں میں یہ دماغ اورانسانی جسم ذخیرہ کردیتی ہے۔ منفی 196 ڈگری سینٹی گریڈ یا منفی 320 ڈگر فارن ہائیٹ پر لاشوں اوردماغوں کومنجمد کرنےکےدرپردہ دعویٰ یہ ہے کہ اس طرح لاشیں محفوظ رہیں گی اورایک روزانہیں دوبارہ زندہ کرلیا جائے گا، مگرفی الحال سائنس کے پاس ایسے شواہد موجود نہیں، جو ان دعووں کو حقیقت قرار دے سکیں۔
دوسری جانب روس کی اکیڈمی آف سائنسز سوڈو سائنس کمیشن کے سربراہ اویگنی الیگزنڈروف کا کہنا ہے، یہ ایک سراسر تجارتی شے ہے جس کی کوئی سائنسی بنیاد نہیں ۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایک خام خیالی ہے جو لوگوں کو مرنے کے بعد زندہ کرنے اورایک ابدی زندگی کی امید سے جڑی ہے۔ کریو روس کمپنی کی ڈائریکٹر والیریا ودالووا نے سن 2008 میں اپنے مر جانے والے کتے کو اسی طریقے سے منجمد کروا دیا تھا۔
ودالووا کا کہنا ہے کہ ایک روزانسان ایسی ٹیکنالوجی تیارکرلےگاکہ مردوں کو زندہ کیاجاسکے۔
کریو روس کمپنی کے مطابق بیس ممالک سےتعلق رکھنےوالےسینکڑوں افراد نےمرنےکےبعد اپنے اجسام اسی طریقے سے منجمد اور ذخیرہ کرنے کی درخواستیں دےرکھی ہیں۔
روسی ادارہ برائےشماریات کے مطابق روس میں اوسط ماہانہ تنخواہ سات سو ساٹھ امریکی ڈالرکے برابر ہے۔یہ کمپنی روسی باشندوں سے مکمل جسم منجمد اور ذخیرہ کرنے کے لیے 26 ہزارڈالراور صرف دماغ ذخیرہ کروانے کے لیے 15 ہزار ڈالروصول کرتی ہے،غیر روسی باشندوں کے لیے معاوضہ اس سے بھی زیادہ ہے۔