ایک بلڈ ٹیسٹ سے کینسر کی 10 اقسام کی تشخیص ممکن
گزشتہ برس اکتوبر میں امریکی ماہرین نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے ایک ایسا بلڈ ٹیسٹ وضح کرلیا، جس کے ذریعے کینسر کی تشخیص ممکن ہوسکے گی۔ یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے ماہرین کے اس دعوے کے بعد رواں برس جنوری میں بھی امریکا کی جوہن ہوپکنز یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن کے ماہرین نے ایک ایسے بلڈ ٹیسٹ وضح کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ جس کے ذریعے بیک وقت 8 اقسام کی کینسر کی تشخیص ممکن تھی۔ ماہرین نے اس ٹیسٹ کو ’کینسر سیک‘ کا نام دیا تھا، جس کے بعد صرف ایک ہی ٹیسٹ سے کینسر کا
پتہ لگانا ممکن تھا۔ تاہم اب امریکی ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے ایک ایسا بلڈ ٹیسٹ وضح کیا ہے، جس کے ذریعے 10 اقسام کی کینسر کی تشخیص ممکن ہے۔ سائنس جرنل ’لائیو سائنس‘ میں شائع رپورٹ کے مطابق ماہرین کی جانب سے کیے جانے والے تجربے میں نئے خون ٹیسٹ سے کینسر کی 10 اقسام کی 50 سے 90 فیصد تشخیص ممکن ہوئی۔ نیویارک کے ’روز ویل پارک کمپری ہینسو کینسر سینٹر‘ کی جانب سے کی جانے والی تحقیق سے پتہ چلا کہ ’لکوڈ بائیوپسی‘ کے ایک خصوصی خون ٹیسٹ کے ذریعے کینسر کے امراض کا پتہ لگانا ممکن ہے۔ ماہرین نے تجربے کے لیے 878 ایسے افراد کے خون کا ٹیسٹ کیا، جنہیں کینسر کے مختلف امراض لاحق تھے۔ ماہرین نے ایسے 749 افراد کے خون کا ٹیسٹ بھی کیا، جنہیں کینسر کا کوئی بھی مرض لاحق نہیں تھا۔ کینسر کی بیشتر اقسام کی ابتدائی 5 نشانیاں ماہرین کے مطابق ’لکوڈ بائیوپسی‘ کے خصوصی بلڈ ٹیسٹ سے کینسر کے مختلف امراض کا 90 فیصد جب کہ کچھ امراض کا 50 فیصد پتہ چلا۔ ماہرین کے مطابق اس خصوصی بلڈ ٹیسٹ کے ذریعے ’اوورین کینسر‘ کی تشخیص سب سے جلد اور بہتر انداز میں ہوسکے گی۔ رپورٹ کے مطابق بلڈ ٹیسٹ سے کینسر کی تشخیص کا تجربہ ابھی ابتدائی مرحلے میں ہے، اس پر مزید تحقیق کرنے کی ضرورت ہے۔ ماہرین کے مطابق اس مخصوص بلڈ ٹیسٹ سے ’جگر، آنتوں اور پھیپھڑوں‘ سمیت پیٹ کے اندر ہونے والے کینسر کے امراض کا 80 فیصد پتہ لگایا گیا۔ مجموعی طور پر اس مخصوص بلڈ ٹیسٹ سے 10 اقسام کی کینسر کی تشخص ممکن ہوسکی، تاہم ماہرین کے مطابق اس تحقیق پر مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔