اگر ضرورت پڑی تو افواج ایل او سی پار کر سکتی ہیں .. انڈین آرمی چیف بپن راوت
انڈیا کے آرمی چیف جنرل بپن راوت نے کہا ہے کہ ضرورت پیش آنے پر ان کی افواج لائن آف کنٹرول عبور بھی کر سکتی ہیں۔
اخبار ٹائمز آف انڈیا کو دیے گئے ایک انٹرویو میں انڈین فوج کے سربراہ کا کہنا تھا کہ سرجیکل سٹرائک کے ذریعے انھوں نے اپنا پیغام پاکستان تک واضح طور پر پہنچا دیا تھا۔
ان کی جانب سے یہ بیان پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان کی جانب سے اقوامِ متحدہ میں کی گئی تقریر کے چند ہی دن بعد سامنے آیا ہے جس میں انھوں نے کہا تھا کہ کشمیر کی صورتحال دو ممالک کے درمیان ایٹمی جنگ شروع کروا سکتی ہے۔
جنرل بپن راوت نے مزید کہا کہ اگر پاکستان کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر کوئی دراندازی نہیں ہوتی تو یہ سرحد برقرار رہے گی۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ ’اب آنکھ مچولی کا کھیل نہیں چلے گا اور اگر (لائن آف کنٹرول) پار بھی کرنی پڑے تو ہم کریں گے، خواہ زمینی راستے سے کرنی پڑے یا فضائی کارروائی کے ذریعے، یا دونوں طرح سے۔‘
انھوں نے کہا کہ ’اس معاملے میں حدود کا تعین کیا جا چکا ہے اور آگے کا لائحہ عمل طے ہے۔‘
انڈیا کے آرمی چیف نے پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں تقریر پر بھی تنقید کی۔ عمران خان نے اپنی تقریر میں کہا تھا کہ دونوں جوہری طاقتوں کے درمیان ایٹمی جنگ کا خدشہ موجود ہے۔
بپن راوت نے کہا: ’مجھے سمجھ نہیں آیا کہ وہ روایتی جنگ میں بھی جوہری ہتھیار استعمال کرنے کی بات کر رہے ہیں یا اگر ان پر حملہ ہوتا ہے، تب۔ کیا بین الاقوامی برادری کبھی آپ کو اس طرح ایٹمی ہتھیار استعمال کرنے کی اجازت دے گی؟ پاکستان کے بیانات سے یہ محسوس ہوتا ہے کہ ان میں سٹریٹیجک ہتھیاروں کے استعمال کے حوالے سے سمجھ بوجھ کی کمی پائی جاتی ہے۔‘
انھوں نے الزام لگایا کہ پاکستان نوجوانوں کو سرحد پار بھیج کر انڈیا میں فساد پیدا کرنا چاہتا ہے۔ ’لیکن ہم اس بات کو یقینی بنا رہے ہیں کہ کوئی دہشت گرد ہمارے علاقے میں داخل نہ ہوسکے۔‘
یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ جنرل بپن راوت کی جانب سے ایسا بیان سامنے آیا ہو۔ اس سے قبل وہ جولائی میں کارگل تنازعے کو 20 سال مکمل ہونے پر منعقد کی گئی تقریب میں پاکستان پر دہشتگردی کی سرپرستی اور انڈیا میں مداخلت کا الزام عائد کر چکے ہیں۔
اس موقع پر انھوں نے کہا تھا کہ ’پاکستانی فوج کی جانب سے ہر قسم کی طالع آزمائی کی سزا دی جائے گی اور اسے کسی بھی طرح کی دہشت گردی کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔