امریکہ نے افغان جنگ کے حقائق چھپائے، خفیہ دستاویزات میں انکشاف
واشنگٹن: امریکی فوجی افسران کے بیانات پر مشتمل دستاویزات میں انکشاف کیا گیا ہے کہ افغان جنگ کی لاگت اور عسکری حکام کی ہلاکتوں سمیت دیگر حقائق عوام سے چھپائے گئے ہیں۔
امریکہ کے معتبر اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق 2 ہزار صفحات پر مشتمل خفیہ دستاویزات میں امریکی فوجی افسروں اور اہلکاروں کے انٹرویوز شامل ہیں۔
دستاویزات میں انکشاف کیا گیا کہ افغان جنگ پر ایک ٹریلین امریکی ڈالر خرچ ہوئے، خواتین سمیت 2300 فوجی ہلاک اور 20 ہزار سے زائد زخمی ہوئے۔
اخبار نے معلومات سرکاری ادارے اسپیشل انسپکٹرجنرل فار افغانستان ری کنسٹرکشن سے حاصل کی ہیں اور تمام معلومات ویت نام جنگ کے بارے میں پینٹاگان کی دستاویزات سے ملتی جلتی ہیں۔
امریکہ کے ریٹائرڈ نیوی افسر جیفری ایگرز نے کہا کہ اسامہ بن لادن اپنی قبرمیں جنگ کے نتائج پر یہ سوچ کر ہنس رہا ہوگا کہ ہم نے اس جنگ پر کتنا پیسہ خرچ کرڈالا۔
کرنل اور انسداد دہشت گردی کے ماہر افسرباب کراؤلی کے مطابق امریکی حکومت کو جنگ کی بہترین تصویردکھانے کے لیے ہر چیز کا ڈیٹا تبدیل کردیتے تھے اور ہمارے سروے بھی مکمل غلط ہوتے تھے۔
دستاویز کے مطابق افغانستان میں امریکی فوج اپنے اصل دشمن سے ہی مکمل آگاہ نہیں تھی، کمانڈروں کو یہ نہیں بتایا جاتا تھا کہ ہمارے دشمن طالبان ہیں، القاعدہ ہے یا داعش۔
افغانستان میں بھیجےجانے والے امریکی فوجیوں کو یہ بھی علم نہیں ہوتا تھا کہ یہ غیر ملکی جنگجو ہیں یا سی آئی اے کے پے رول پر کام کرنے والے جنگجو سردار ہیں، امریکہ کے لیے اچھے طالبان کون اور برے کون ہیں اور وہ کہاں رہتے ہیں۔
خیال رہے کہ معلومات ایسے موقع پر سامنے آئی ہیں جب امریکہ طالبان کے ساتھ دوحہ میں مذاکرات کررہا ہے۔
امریکی وزارت دفاع کے مطابق افغانستان میں اکتوبر 2001 سے مارچ 2019 تک عسکری اخراجات 760 ارب ڈالر تھے۔ ان اعدادو شمار کے مطابق براؤن یونیورسٹی کی جانب سے جنگی اخراجات کے حوالے سے ایک تحقیق شائع گئی تھی۔
تحقیق میں کہا گیا ہے کہ وزارت دفاع نے سابقہ فوجیوں کو دیے جانے والے اخراجات، جنگ سے متعلق دیگر ڈیپارٹمنٹس کو دی جانے والی امداد کوجنگ کے لیے لیے گئے قرض پر ادا کی گئی سود کی رقم کو شامل نہیں کیا گیا۔ براؤن یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق اضافی عوامل کو ملا اخراجات ایک کھرب کے قریب بنتے ہیں۔