اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں عمران خان کی تقریر: ’اگر جنگ ہو گی تو ایٹمی ہو گی یہ دھمکی نہیں وارننگ ہے‘
پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں کہا کہ بین الاقوامی برادری کو چاہیے کہ وہ ایک اعشاریہ دو ارب کی آبادی والی مارکیٹ کو خوش کرنے کی بجائے انڈیا کو کشمیر کی پالیسی بدلنے پر مجبور کرے۔
عمران خان نے تقریباً ایک گھنٹے کی اپنی تقریر میں کہا کہ کشمیر کی صورتحال دو ممالک کے درمیان ایٹمی جنگ شروع کروا سکتی ہے۔
انھوں نے کہا کہ اگر یہ جنگ ہوئی تو پاکستان آخری حد تک جائے گا۔ انھوں نے یہ بھی کہا ’یہ دھمکی نہیں بلکہ وارننگ ہے۔`
عمران خان سے کچھ ہی دیر پہلے ہی انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کیا تھا۔ انھوں نے اپنی تقریر میں کہا کہ انڈیا نے دنیا کو ‘یُدھ'(جنگ) نہیں بلکہ بدھ دیا ہے۔
عمران خان نے اپنی سترہ منٹ کی تقریر میں کہا کہ وہ اس دیس کے رہنے والے ہیں جس نے پوری دنیا کو امن کا پیغام دیا ہے۔
پاکستان کے وزیر اعظم نے مزید کہا ’کشمیر'(انڈیا کے زیر انتظام کشمیر) میں اسی لاکھ افراد کرفیو میں ہیں اور جب یہ کرفیو اٹھے گا تو وہاں خون کی ندیاں بہیں گی۔ انھوں نے سوال کیا کہ کیا کسی نے سوچا ہے جب خون کی ندیاں بہتی ہیں تو کیا ہوتا ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ 13 ہزار نوجوانوں کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر لے جایا گیا ہے اور کسی نے کبھی ان نوجوانوں کے نقطۂ نظر سے سوچا ہے کہ وہ اس وقت کس کیفیت سے گزر رہے ہوں گے جب انھیں مختلف طرح کی خبریں مل رہی ہوں گی۔
انھوں نے متنبہ کیا کہ ان میں سے کچھ انتہا پسندی کی طرف جائیں گے اور اس کے نتیجے میں ایک اور ’پلوامہ‘ ہو گا، اس کا الزام پاکستان پر لگے گا، ’اسلامی دہشت گردی‘ کی اصطلاح استعمال ہو گی جسے سن کر دنیا چپ ہو جاتی ہے۔
انھوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی اپنی رپورٹوں کے مطابق کے کشمیر میں ایک لاکھ سے زیادہ لوگ مارے جا چکے ہیں اور ہزاروں ریپ ہو چکے ہیں۔
پاکستان کے وزیر اعظم نے کہا کہ کیا کسی نے سوچا ہے کہ انڈیا کے 18 کروڑ مسلمان اس وقت کیا سوچ رہے ہیں، دنیا بھر کے مسلمان کیا سوچ رہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ یہ لوگ سوچنے پر مجبور ہو جائیں گے کہ کیا وہ کسی ’کم تر‘ خدا کے بچے ہیں، لوگوں کا دل دکھے گا اور پھر کوئی بندوق اٹھا لے گا۔
پاکستان کے وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ اقوام متحدہ نے کشمیریوں سے وعدہ کیا تھا اور اب ان وعدوں کو پورا کرنے کا وقت ہے۔
عمران خان نے اپنی تقریر کے اختتام پر کہا کہ پہلا اور فوری ایکشن تو یہی ہونا چاہیے کہ انڈیا کشمیر میں کرفیو ختم کرے۔
عمران خان نے تقریر میں مختلف موضوعات پر بات کرنے کے بعد آخر میں کشمیر کا ذکر کیا اور سب سے زیادہ وقت اسی پر بات کی۔
انھوں نے سوال اٹھایا کہ کوئی ایسا کیسے کر سکتا ہے، اس کے لیے آر ایس ایس کا نظریہ سمجھنے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا نریندر مودی اس تنظیم کے تاحیات رکن ہیں اور یہ تنظیم نسلی بالادستی پر یقین رکھتی ہے اور انڈیا میں نسل کشی کرنا چاہتی ہے اور مسلمانوں اور عیسائیوں کے خلاف ہے۔
’آر ایس ایس کا نظریہ نفرت کا نظریہ ہے اور اسی کی وجہ سے گاندھی کا قتل ہوا تھا۔ اسی نظریے کی وجہ سے انڈیا کی ریاست گجرات میں دو ہزار لوگوں کا قتل عام ہوا تھا۔‘
انھوں نے کہا کہ جب کوئی بالادستی کے کی سوچ اپناتا ہے تو غرور اور تکبر کا شکار ہو جاتا ہے اور اسی چیز نے انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی سے کشمیر والا فیصلہ کروایا۔
پاکستان کے وزیر اعظم عمران نے کشمیر پر بات شروع کرتے ہوئے کہا کہ جب وہ اقتدار میں آئے تھے تو ان کا ایجنڈا امن تھا اور اپنے پڑوسیوں ایران اور افغانستان کے ساتھ تعلقات ٹھیک کرنا شروع کیے اور اسی جذبے سے انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف بھی ہاتھ بڑھایا۔
عمران خان نے کہا انڈیا کی طرف سے مثبت جواب نہیں ملا اور انھوں نے ہم پر الزام لگائے اور میں نے جواب میں انھیں بلوچستان میں انڈیا کی کارروائیوں کے بارے میں بتایا۔
انھوں نے کہا انڈیا کو کہا گیا کہ یہ سب بھول کر آگے بڑھتے ہیں لیکن ایسا نہیں ہوا اور اس کی وجہ ان کے بقول، شاید انتخابات کا ماحول تھا لیکن انتخابات کے دوران اور بعد میں بھی پاکستان مخالف جذبات کا اظہار ہوتا رہا۔
پاکستان کے وزیر اعظم نے ایک سے زیادہ بار اپنی تقریر میں کہا کہ خطرہ یہ ہے کہ کوئی شخص حالات سے متاثر ہو کر انتہا پسندی کی طرف جا کر کوئی کارروائی کر دے گا جس کا الزام پاکستان پر لگے گا۔
انھوں نے کہا کہ جب ایٹمی طاقتوں کے آمنے سامنے آنے کا امکان ہو تو اقوام متحدہ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ مداخلت کرے۔
عمران خان نے کہا کہ پاکستان تو خود دہشت گردی کا شکار رہا ہے اور 70 ہزار جانوں کی قربانی دے چکا ہے۔ انھوں نے کہا ان کی حکومت نے تمام ایسے گروپس کو ختم کیا۔