نیند کی کمی کے یہ اثرات آنکھیں کھول دیں گے
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) ہوسکتا ہے آپ دفتر میں بہت مصروف ہو یا یہ بھی ممکن ہے کہ کسی نومولود کی دیکھ بھال کررہے ہوں، یہ نہیں تو ہوسکتا ہے آپ کو اچانک پتا چلے کہ آج شب تو کوئی بہت پسندیدہ پروگرام ٹی وی پر آنے والا ہے۔ غرض لاکھوں وضاحتیں ہوسکتی ہیں جن کی مدد سے آپ خود کو تسلی دیں گے کہ طبی ماہرین کے تجویز کردہ 7 سے 8 گھنٹے کی نیند نہیں لی جاسکتی۔ مگر یہاں کچھ وجوہات ایسی بتائی جارہی ہیں جو یہ سمجھانے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے کہ ہر رات پوری نیند لینا کیوں
ضروری ہے۔ حادثات کا خطرہ بڑھتا ہے نیند کی کمی صرف آپ کی نہیں بلکہ دیگر افراد کی زندگیاں خطرے میں ڈال سکتی ہے، خصوصاً سڑک پر، ذہنی و جسمانی تھکاوٹ اور غنودگی ردعمل کی صلاحیت کو انتہائی سست کردیتے ہیں بالکل جیسے الکحل استعمال کرنے والوں کی طرح، امریکا کے نیشنل ہائی وے ٹریفک سیفٹی ایڈمنسٹریشن کے مطابق صرف امریکا میں ہی نیند کی کمی کی وجہ سے ایک لاکھ حادثات ہوتے ہیں اور 7 ہزار ہلاکتیں ہوتی ہیں، اسی طرح بے خوابی دفاتر میں بھی حادثات اور زخمی ہونے کا خطرہ بڑھاتی ہے۔ دماغی صلاحیتیں سست ہوجانا نیند سوچنے، خیالات کے تجزیے اور سیکھنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے، اس کی کمی ان دماغی صلاحیتوں کو نمایاں حد تک سست کردیتی ہے، اس سے توجہ مرکوز کرنے، چوکنا پن اور مسائل حل کرنے کی صلاحیتیں بھی متاثر ہوتی ہیں، آسان الفاظ سے دماغ کے لیے اپنی مکمل صلاحیت کام کرنا ممکن نہیں ہوتا جس کی وجہ سے روزمرہ کے کاموں میں مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔ جان لیوا طبی امراض مختلف طبی تحقیقی رپورٹس کے مطابق بے خوابی کے شکار افراد میں ذیابیطس، دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی، ہائی بلڈ پریشر، امراض قلب، ہارٹ فیلیئر، فالج، بانجھ پن اور بینائی کی کمزوری کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔ ذہنی صحت کے مسائل نیند کی کمی سے ڈپریشن کا مرض لاحق ہوسکتا ہے، ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ 6 گھنٹے سے کم نیند لینے والے افراد میں ڈپریشن اور ذہنی بے چینی کا عارضہ اکثر سامنے آتا ہے۔ قبل از وقت بڑھاپا صرف ایک دن کی ناکافی نیند کے اثرات بھی جلد پر نمایاں ہوتے ہیں، یعنی آنکھیں پھول جاتی ہیں اور جلد بھی سوجن کا شکار ہوتی ہے۔ تاہم اگر ناکافی نیند کو عادت بنالیا جائے تو اس کے جلد پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں، وہ ڈھیلی ہوجاتی ہے، فائن لائنز تیزی سے ابھرنے لگتی ہیں جبکہ آنکھوں کے نیچے سیاہ حلقے تو سب سے پہلے نمودار ہوتے ہیں۔ یاداشت سے محرومی جب ہم سوتے ہیں تو دماغ یاداشت کو منظم کرنے کا کام کرتا ہے، جس سے یاداشت مستحکم رہتی ہے اور نئی چیزیں سیکھنے میں بھی مدد ملتی ہے، تاہم نیند کی کمی کی صورت میں دماغ یادوں کو عارضی طور پر محفوظ کرتا ہے ۔ اور طویل المعیاد بنیادوں پر لوگ چیزیں بھولنے لگتے ہیں یا یوں کہہ لیں بھلکڑ ہوجاتے ہیں۔ موٹاپا کم نیند کے نتیجے میں لوگوں کا جسمانی ہارمون توازن بگڑ جاتا ہے جس کے نتیجے میں کھانے کی اشتہا خاص طور پر بہت زیادہ کیلوریز والی غذاؤں کی خواہش پیدا ہوتی ہے، اپنی خواہشات پر کنٹرول کی صلاحیت گٹ جاتی ہے اور یہ دونوں بہت خطرناک امتزاج ہیں کیونکہ اس کا نتیجہ موٹاپے کی شکل میں نکلتا ہے جبکہ تھکاوٹ کا احساس الگ ہر وقت طاری رہتا ہے۔