عمران خان کا راستہ روکنے کیلئے (ن)لیگ اور پیپلزپارٹی میں قربتیں بڑھنے لگیں
پاکستان مسلم لیگ(ن) اور پیپلزپارٹی میں قربتیں بڑھنے لگیں، ’’نیا گیم پلان‘‘ کی تیاری شروع کردی گئی، ن لیگ کسی بھی صورت میں انتخابات کا بائیکاٹ نہیں کرے گی، سیاسی حریفوں کیلئے میدان خالی نہیں چھوڑا جائے گا۔ عمران خان کا راستہ روکنے کیلئے ن لیگ اور پیپلزپارٹی اتحاد کر سکتی ہے۔ اس وقت ن لیگ سیاسی میدان میں پاکستان تحریک انصاف سے مقابلہ ہے پیپلزپارٹی سندھ کی حد تک محدود ہے وہاں سے وہ قابل ذکر نشستیں نکال سکتی ہے۔ پنجاب میں اب بھی ن لیگ مقبول ہے۔ تحریک انصاف انتخابی میدان میں سادہ اکثریت حاص
نہیں کرے گی ۔ وزیراعظم ن لیگ یا پیپلزپارٹی کا ہوسکتا ہے ‘ لیگی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ پیپلزپارٹی اور نواز لیگ کے درمیان رابطوں کی ابتداء ہوئی ہے آگے چل کر سب چیزیں کھل کر سامنے آجائیں گی۔ ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ جو قوتیں چاہتی تھی کہ نواز لیگ انتخابات سے بائیکاٹ کردے انہیں مایوسی ہوئی ہے وہ اب نیا سیاسی گیم پلان بنا رہے ہیں۔ نواز شریف کی گرفتاری سے ن لیگ کو فائدہ ہوا ہے اور عوام جان چکی ہے کہ احتساب یکطرفہ ہورہا ہے نواز شریف کو سیاسی نشانہ بنایا جارہا ہے ۔ 25 جولائی کے بعد نواز لیگ اور پیپلزپارٹی اتنی نشستیں حاصل کرلے گی کہ وہ مل کر پاکستان تحریک انصاف کا راستہ روک سکتی ہیں۔ ایسا کسی کی خواہش پر نہیں بلکہ ن لیگ اور پیپلزپارٹی کی مجبوری ہے کہ وہ مل کر عمران خان کا راستہ روکیں۔ پیلزپارٹی اور ن لیگ ایسا اس لئے کررہی ہیں ہیں کہ دونوں کے مفادات ایک دوسرے سے وابستہ ہیں۔ سیاست میں کوئی چند حرف آخر نہیں ہوتے حالات اور واقعات کو دیکھ کر چالیں چلی جاتی ہیں۔ دیکھنا ہے کہ کیا ن لیگ اور پیپلزپارٹی اپنی ان چالوں میں کامیاب ہوں گی اور سونامی کے آگے بند باندھ سکیں گی یا نہیں۔