کیا خیبرپختونخوا میں بجلی کے منصوبے اور درخت نہیں لگائے گئے ؟تحریک انصاف کے مخالفین کے پروپیگنڈے پر عمران خان کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا، سب کچھ سامنے لے آئے
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ مجھے کیوں نکالا کا مطلب ہے کہ تمہاری جرات کیسے ہوئی کہ مجھے نکالا،اربوں روپے چوری کرکے آپ کہتے ہیں مجھے کیوں نکالا، پاکستان میں8لاکھ لوگ ٹیکس دیتے ہیں جو 22کروڑ لوگوں کا بوجھ اٹھا رہے ہیں، 25لاکھ بچے دینی مدارس میں ہیں، ان کیلئے کسی نہیں سوچا کہ وہ مستقبل میں کس شعبے میں جائیں گے، ساہیوال میں کوئلے کا پاور پلانٹ لگایا گیا ہے جس سے ماحول پر بھی اثرات مرتب ہونگے ، (ن) لیگ کی حکومت نے جلدی منصوبے شروع کرنے کے چکر
میں پن بجلی کے منصوبے کو چھوڑ کر دیگر منصوبے شروع کئے، پوری دنیا کوئلے سے بجلی کی پیداوار ختم کی جارہی ہے، ہمارے ہاں یہ منصوبہ شروع کیا جارہا ہے، (ن) لیگ کے لوگوں کو یہ کہتے ہوئے شرم آنی چاہیے کہ (کے پی کے) میں درخت نہیں لگے، ان لوگوں نے راجن پور میں بہت بڑا جنگل ختم کردیا ہے۔اتوار کو تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا ہے کہ ہمارے پاس صوبہ چلانے کا 5سال کا تجربہ ہے، اگر 2013میں ہمیں حکومت مل جاتی تو ہمارے لئے مشکلات کھڑی ہوجاتیں، ہمارے پہلے 100دن کا پلان پارٹی پالیسی بیان کرے گی، پاکستان نے دنیا میں مثال بننا تھا، مدینہ کی ریاست ہمارے لئے مثال ہے، انسان اور جانور کے معاشرے میں فرق یہ ہے کہ جانور کے معاشرے میں جس کی لاٹھی اس کی بھینس والی مثال ہوتی ہے، جبکہ انسان کے معاشرے میں رحم اور عدل و انصاف ہوتا ہے، قانون کی نظر میں امیر و غریب برابر ہوتا ہے۔ ہم پیچھلے انتخابات میں انڑاپارٹی الیکشن میں مصروف تھے ۔ عمران خان نے کہا کہ (700)برس تک مسلمانوں نے دنیا پر امامت کی، چھوٹے سے طبقے کیلئے سارا پاکستان ہے۔ وہ قانون سے بالاتر ہیں، اور علاج بھی باہر سے کرواتے ہیں، مجھے کیوں نکالا کا مطلب ہے کہ تمہاری جرات کیسے ہوئی کہ مجھے نکالا،اربوں روپے چوری کرکے آپ کہتے ہیں مجھے کیوں نکالا، حکومت نے قرضے لیئے ہیں وہ واپس کیسے کئے جائیں گے، پاکستان میں8لاکھ لوگ ٹیکس دیتے ہیں جو 22کروڑ لوگوں کا بوجھ اٹھا رہے ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ مغربی ممالک میں جانورہم سے بہتر زندگی گزار رہے ہیں، مجھے کیوں نکالا کا مطب ہے کہ معاشرہ کتنی پستی میں جاچکا ہے۔ ہم نے جو 100دن کا منصوبہ دیا ہے اس میں تعلیم کا پلان موجود ہے، 25لاکھ بچے دینی مدارس میں ہیں، ان کیلئے کسی نہیں سوچا ، ان کیلئے کسی نہیں سوچا کہ وہ مستقبل میں کس شعبے میں جائیں گے، ، اسپتال میں عام آدمی کا علاج کیسے کرنا ہے، ہم سول سروس میں ریفارمز کریں گے، ہم بیوروکریسی کو غیر سیاسی کریں گے، سزا اور جزا کے بغیرا دارہ ختم ہوجاتا ہے، حکومت کی پالیسی یہ ہے کہ نچلے طبقے کو اوپر لاناہے، کینسر اسپتال بنانا اور چلانا مشکل کام ہے ، دنیا کے ترقی پذیر ممالک میں بہت کم ایسے اسپتال ہیں، شوکت خانم اسپتال میں غریب آدمی کو دنیا کا بہترین اسپتال مل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس ہر فیلڈ کو درست کرنے کیلئے ماہرین موجود ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ سزااور جزا کے خاتمہ سے ادارہ تباہ ہوجاتاہے۔ سب سے بہترین کو اوپر لایا جاتا ہے، ہم نے سرکاری محکموں میں سزا اور جزاء کو لاگو کرنا ہے۔ 1960کی دہائی میں پاکستان نے بہت ترقی کی، اس کی وجہ سول سروس تھی، اس وقت بہترین ٹیلنٹ سول سروس میں آتا تھا، منگلا اور تربیلا ڈیم جیسے پراجیکٹ 1960میں شروع ہوئے، سی پیک سے زیادہ باہر اپنے والے پاکستانی پاکستان کو مدد کرسکتے ہیں، غربت کا خاتمہ میں اورسیز پاکستانی بہت مددگار ہوں گے۔ (ن) لیگ کے لوگوں کو یہ کہتے ہوئے شرم آنی چاہیے کہ (کے پی کے) میں درخت نہیں لگے، ان لوگوں نے راجن پور میں بہت بڑا جنگل ختم کردیا ہے۔ مہاتیر محمد نے ملائشیاء کو بدلا تھا، رجب طیب اردوان ترکی کو آگے لے کر گیا ۔ ساہیوال میں کول پاور اسٹیشن بنایا ہے، اب سمندر سے ساہیوال تک کوئلہ لایا جائے گا۔ اس پاور اسٹیشن کے ماحول پر بھی اثرات پڑیں گے۔ (ن) لیگ کی حکومت نے پانی سے بجلی بنانے کی بجائے دوسرے طریقوں سے بجلی بنائی تاکہ جلد افتتاح کیا جاسکے ۔ عمران خان نے کہا کہ ساری دنیا میں کوئلہ کے پلانٹس بند ہورہے ہیں۔ انہوں نے جلدی اورنج لائن ٹرین اور اسلام آباد ایئرپورٹ کا فیتہ کاٹ دیا۔ نواز شریف ہر جگہ جا کر کہہ رہے ہیں کہ میں یہاں بھی موٹروے بنادوں گا، موٹروے بنانے کو بہت بڑی کامیابی سمجھی جارہی ہے ۔ کیا مہاتیر محمد اور نیلسن منڈیلاسڑکوں کے افتتاح کے فیتے کاٹتے تھے۔ سی پیک سے فائدہ اس وقت اٹھا سکتے ہیں جب اپنا ہاؤس ان آرڈر ہو) ہمیں اگر 2013میں حکومت مل جاتی تو اتنا تجربہ نہ ہوتا۔