پاکستان

کراچی میں پلاسٹک بیگز پر پابندی

ایک ماحولیاتی ادارے ڈبلیو ڈبلیو ایف کا اندازہ ہے کہ پاکستان کا ساحلی شہر کراچی روزانہ پانچ سے سات ہزار ٹن پلاسٹک پیدا کرتا ہے۔ اس ہفتے علاقے میں پلاسٹک بیگز پر پابندی کا نفاذ ہو رہا ہے۔دنیا کے ایک انتہائی گنجان آباد شہر کراچی میں آلودہ آبی شاہراہوں سے آنے والے پلاسٹک بیگز زندگی کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ اب مقامی حکام نے ان کے استعمال پر پابندی کا ایک اقدام کیا ہے۔حکومت سندھ کے ماحولیات ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ پلاسٹک بیگز کو مسترد کر دیں۔ کھلے کچرے کو مسترد کر دیں۔ امید ہے کہ مناسب عوامی مدد کے ساتھ ہم اس پابندی پر عمل درآمد کرانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔مرتضیٰ وہاب سندھ کے جنوبی حصے میں ماحولیات کے نظام کے لیے لئے خطرے کا باعث بننے والے پلاسٹک بیگز کے خاتمے کے اقدام کی قیادت کر رہے ہیں۔وہ کہتے ہیں کہ یہ ماحول کی بہتری کے لیے ایک اقدام ہے اور ماحول صرف گورنمنٹ کے لیے، امیر یا غریب کے لیے نہیں ہوتا، یہ ہر ایک کے لیے ہوتا ہے۔ میرا خیال ہے کہ یہ ہماری لڑائی ہے، یہ ہمارا مقصد ہے اور ہم سب کو دھرتی ماں کو بچانے کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے۔عہدےد اروں کا کہنا ہے کہ پلاسٹک بیگز نکاسئی آب کے پائپوں کو بند کر دیتے ہیں اور کوئی بھی بارش شہر کو پانی سے بھر سکتی ہے۔ورلڈ وائلڈ لائف پاکستان کے ٹیکنیکل ایڈوائزر محمد معظم خان کہتے ہیں کہ ہم جو کچھ کھا رہے ہیں اس میں سے کچھ مثلاً نمک سمندر سے حاصل ہو رہا ہے، اس میں پلاسٹ شامل ہوتا ہے ۔پلاسٹک ہوا کا حصہ بن جاتا ہے۔ عمومی طور پر یہ سمجھا جاتا ہے کہ اس وقت لوگ ایک ہفتے میں پانچ گرام پلاسٹک کھا رہے ہیں۔معظم خان کہتے ہیں کہ ہمارے جسموں میں پلاسٹک کی بڑھتی ہوئی مقدار کینسر کے امکان کو بڑھا دیتی ہے۔ لیکن ان کا استعمال ختم کرنا ہی ماحول کو صحت مند نہیں بنا سکتا۔ان کا کہنا ہے کہ اگر ہم پلاسٹک کی جگہ کاغذ لانے کی بات کر رہے ہیں تو ہم ماحول کو پلاسٹک سے بھی زیادہ متاثر کریں گے۔ کاغذ درختوں سے حاصل ہو گا اور اس کا قطعی طور پر مطلب یہ ہے کہ ہم جنگلات کو تباہ کریں گے۔دوسرے متبادلات کا فقدان بزنس کمیونٹی کے کچھ لوگوں کے لیے باعث تشویش بن رہا ہے۔مرغیوں کا کاروبار کرنے والے محمد یونس کہتے ہیں کہ جب پلاسٹک بیگز ختم کر رہے ہیں تو اس کا کوئی متبادل تو ہونا چاہیے۔ گاہک کسی چیز میں تو سامان لے کر جائے گا۔ اور بھی بہت سے لوگوں کا کاروبار شاپرز سے ملا ہوا ہے، تو کوئی متبادل تو ہونا چاہیے اس کے بغیر تو یہ مسئلہ حل نہیں ہو سکتا۔کراچی میں پلاسٹک بیگز پر پابندی پر یکم اکتوبر سے عمل درآمد شروع ہو جائے گا۔

Back to top button