نوازشریف کرپشن پر نہیں بلکہ کس کیس میں جیل جانا چاہتے ہیں؟ ممبئی حملوں سے متعلق متنازعہ بیان کے بعد نئی کہانی سامنے آگئی
سلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)معروف صحافی رؤف کلاسرا نے نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنرل محمود سے متعلق یہ لوگ بات کرتے ہیں،صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ پورے پاکستان سے ویسے بھی نہیں سنبھالے جاتے لیکن ان کی بھی اتنی جرأت نہیں ہوئی کہ جنرل محمود جو فیصل آباد میں رہتے ہیں، دو سپاہی بھیج کر ان کو گرفتار کروالیں اور کہیں کہ ان کا ٹرائل کرنا ہے۔ان میں اتنی ہمت نہیں ہوئی کبھی کہ جا کر جنرل شاہد عزیز ، جنرل اورکزئی یا جنرل محمود کو اتنا کہہ دیں کہ ہم نے آپ پر
بغاوت کا مقدمہ کرناہے،حالانکہ یہ سب آئینی اور قانونی ہے۔ اس معاملے میں یہ لوگ بہت سمجھدار ہیں کہ انہوں نے چار سال میں ایک جنرل کا نام تک نہیں لیا،نہ ان کے خلاف کارروائی کی ، نہ کارگل پر کوئی کمیشن بنایا، نہ انہوں نے کوئی تفتیش کی ، نہ ہی آج کل جو نواز شریف بھارت سے متعلق بتانے کی کوشش کر رہے ہیں اس پر کوئی کارروائی کی۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف آنے والے دنوں میں ریاست کے مزید رازوں سے پردہ اٹھائیں گے، اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کو اس بات کا علم ہو چکا ہے کہ ہم نے آئندہ پاور میں نہیں آنا، اگر ان کو ایک فیصد بھی یقین ہوتا کہ ہم دوبارہ پاور میں آ سکتے ہیں تو یہ لوگ کبھی بھی یہ زبان نہ استعمال کرتے، یہ کبھی بھی ان کو دھمکیاں نہ دیتے ، ان کو پتہ چل چکا ہے کہ ہم پاور میں نہیں آرہے ، لہٰذا یہ کرپشن پر جیل نہیں جانا چاہتے، یہ بغاوت پر جیل جانا چاہتے ہیں، یہ ایک طرح سے ہیرو بننا چاہتے ہیں، لیکن آرمی نے کافی سمجھداری دکھائی ، آرمی نے بھی کہہ دیا ہے کہ آپ کی حکومت کے 10 دن رہ گئے ہیں، آپ نے جو کہنا ہے کہہ لیں، دس دن بعد آپ کی حکومت ختم ہو جائے گی اس کے بعد جو کچھ بھی کرنا ہے آپ کے ساتھ ہی کرنا ہے تب تک ہم آپ کو کہیں نہیں جانے دے رہے ۔واضح رہے کہ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے اعلان کر رکھا ہے کہ وہ کسی صورت مستعفیٰ نہیں ہو نگے اور 31 مئی 2018 رات 12 بجے ان کی حکومت ختم ہو جائیگی۔