سری لنکا میں کورونا سے ہلاک ہونے والے مسلمانوں کو بھی جلانے کا حکم
سری لنکا کی حکومت نے تمام مذاہب کے پیروکاروں کے لیے ایک ہی طریقہ وضح کرتے ہوئے کورونا سے ہلاک ہونے والے ہر شخص کی لاش کو جلانا لازمی قرار دیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سری لنکا کی حکومت کے متنازع فیصلے پر وہاں کی سب سے اہم اور بڑی اقلیت مسلمانوں کو اعتراض تھا اور انہوں نے حکومتی فیصلے کے خلاف احتجاج بھی جاری رکھا مگر حکومت نے ان کے احتجاج کو نظر انداز کرتے ہوئے 12 اپریل کو ہدایات جاری کیں کہ ہر لاش کو جلایا جائے گا۔
رپورٹ کے مطابق سری لنکا میں 12 اپریل تک کورونا وائرس میں 7 افراد ہلاک ہوچکے تھے جن میں سے 3 مسلمان تھے اور حکومتی ہدایات کے بعد تمام لاشوں کو جلادیا گیا جب کہ مسلمانوں کے احتجاج کو نظر انداز کردیا گیا۔
اقلیتوں کے احتجاج کے باوجود جہاں حکام نے تمام لاشوں کو جلا دیا، وہیں وزیر صحت نے اعلان کیا کہ ملک میں کسی بھی مذہب سے تعلق رکھنے والے شخص کی موت کورونا وائرس سے ہوگی یا کسی بھی مرنے والے شخص کی ہلاکت سے متعلق شبہ ہوگا کہ ان کی موت ممکنہ طور پر کورونا کی وجہ سے ہوئی، اس کی لاش کو بھی جلا دیا جائے گا۔
سری لنکا کی حکومت کی جانب سے متنازع فیصلہ ایک ایسے موقع پر کیا گیا جب کہ وہاں گزشتہ سال ایسٹر کے موقع پر چرچز میں ہونے والے خود کش حملے کی پہلی برسی انتہائی سادگی سے منائی جا رہی تھی۔
حیران کن طور پر سری لنکن حکومت نے کورونا سے مرنے والے ہر مذہب کے ماننے والے شخص کی لاش کو جلانے کی ہدایات بھی ایسٹر کے دن جاری کیں۔
حکومت کے متنازع فیصلے پر جہاں مسلمان احتجاج پذیر ہیں، وہیں ایسے اقلیتی لوگ بھی احتجاج کر رہے ہیں جو مرنے والے افراد کی لاشوں جلانے کے بجائے دفناتے ہیں۔
مسلمانوں کے مطابق ان کے پیاروں کی لاشوں کو جلانا ان کے مذہبی بنیادی حقوق کے خلاف ہے، اسی طرح سری لنکن حکومت کے متنازع فیصلے پر وہاں کام کرنے والی انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی اسے غیر انسانی فیصلہ قرار دیا ہے۔
حیران کن بات یہ ہے کہ عالمی ادارہ صحت نے بھی واضح کیا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے مرنے والے شخص کی لاش کو جلانے سمیت اسے دفنایا بھی جا سکتا ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے ہر مذہب کے پیروکاروں کو اپنے طریقوں کے تحت ہی مرنے والے افراد کی لاشوں کو جلانے یا دفنانے کی ہدایات کی ہیں، تاہم اس ضمن میں احتیاط کرنے کو کہا گیا ہے۔