ذہنی دباؤ میں بہتری کا اختیار صرف آپ کے پاس ہے
عصر حاضر کی مصروفیات نے ہر شخص کو تھکا دیا ہے اور حالات یہاں تک پہنچ چکے ہیں کہ ایک بچہ بھی دباؤ کے باعث چڑ چڑے پن کا شکار ہو جاتا ہے۔
ماہرین کے مطابق اگر دباؤ کی مقدار کم ہے تو یہ انسانی صحت کے لیے مضر نہیں بلکہ انسان کو کچھ نہ کچھ کرنے کی ترغیب دیتا ہے، لیکن ایک حد سے زیادہ دباؤ انسانی صحت کے لیے خطرے کی علامت ہے۔ دباؤ کو شکست دینا بہت آسان ہے، بس مندرجہ ذیل چھ باتوں پر عمل کو اپنا معمول بنا لیں اور پھر دیکھئے دباؤ کیسے دم دبا کر بھاگ جاتا ہے۔
پُرسکون رہیں
دباؤ سے نجات کے لیے یہ نہایت ضروری ہے کہ آپ پر سکون رہیں اورساتھ ہی اپنی سانسوں کو بھی کنٹرول میں رکھیں۔ جب سانس اندر کھینچیں اور باہر پھینکیں تو پانچ منٹ تک اس عمل پر اپنی توجہ مرکوز رکھیئے اور اس عمل کو مکمل طور پر محسوس بھی کیجئے، آپ فوری طور پر دباؤ میں کمی محسوس کرنے لگیں گے۔
مثبت انداز فکر اپنائیے
حالات کتنا ہی منفی رخ اختیار کیوں نہ کر لیں، انہیں خود پر حاوی نہ ہونے دیں بلکہ ہر وقت یہ سوچیں کہ آپ خوش ہیں او مسائل حل ہو جائیں گے وغیرہ وغیرہ۔ اگر آپ مثبت انداز فکر اپنانے کے عادی ہیں تو دباؤ آپ کا کچھ نہیں بگاڑ سکے گا۔
کوئی ہم راز بنالیں
اگر کوئی شخص آپ کو مسلسل پریشان کر رہا ہے تو اس کے بارے میں اپنے کسی ہمراز یا دوست کو ضرور اعتماد میں لیجئے۔ آپ خود کو ہلکا پھلکا محسوس کریں گے۔ اگر آپ کسی کو ہمراز نہیں بنانا چاہتے تو پھر کمرہ بند کر کے زور زور سے چیخیں، اس طرح سارا غصہ اور دباؤ بہہ جائے گا اور آپ خود کو ہشاش بشاش محسوس کریں گے۔
خود کو وقت دیجئے
اپنی شخصیت پر توجہ دینا ضروری ہے اور اس کے ساتھ خود کو آرام بھی پہنچائیں۔ آرام پہنچانے کا عمل انتہائی سادہ ہے۔کسی بھی پر سکون جگہ پر لیٹ کر کچھ وقت گزاریئے۔ اس دوران ذہن کو مکمل طور پر خالی چھوڑ دیں‘ اس عمل کے بعد اگر ٹی وی دیکھنا چاہئیں تو ٹی وی دیکھیں ورنہ کوئی اچھی کتاب بھی مفید ثابت ہو سکتی ہے۔ اگر پسند کریں تو اپنا پسندیدہ مشغلہ بھی اپنا سکتے ہیں مثلاً باغبانی، کوکنگ وغیرہ۔
متوازن غذا
یاد رکھیئے! آپ کی غذا‘ دباؤ سے لڑنے کا اہم ترین ہتھیار ہے، لہٰذا اس کا متوازن اور قوت بخش ہونا بہت ضروری ہے۔ پھل‘ ترکاری اور سوپ وغیرہ کو غذا کا مستقل حصہ بنا لیں۔ شکر اور کیفین کی مقدار کم کرنا ضروری ہے۔ اگر پان میں تمباکو کھاتے ہیںیا سگریٹ پیتے ہیں تو فوراً اس کو ترک کر دیں۔
حقیقت پسندی
زندگی کو حقیقت پسندی کی عینک لگا کر دیکھیں، کبھی کسی سے غیر ضروری امید نہ باندھیں۔ حقیقت پسند لوگ زندگی میں کم ہی دکھ اٹھاتے ہیں‘ ساتھ ہی اس بات کا بھی تعین کر لیں کہ آپ زندگی سے کیا چاہتے ہیں اور پھر اپنے مقصد کے حصول میں مصروف ہو جائیں۔ جو بات ناممکن ہے اسے ممکن بنانے کی کوشش نہ کریں کیوں کہ ناکامی کی صورت میں آپ پر دباؤ بڑھ جائے گا اور یہ دباؤ کسی بھی صورت آپ کے لیے مفید نہیں ہے اور آپ کے معمولات زندگی کو بری طرح متاثر کر سکتا ہے۔