جرمنی کی تاریخ کی سب سے بڑی واردات
یورپ کے نوادرات، قیمتی زیورات اور فن پاروں کے سب سے بڑے مرکز میں جرمنی کی تاریخ کی سب سے بڑی واردات ہوئی جس میں چورکھربوں روپے کے100 کے قریب قیمتی زیورات اور نوادرات لے اڑے۔
میوزیم انتظامیہ نے اس خزانے کو قیمت سے ماورا قرار دیتے ہوئے صرف اتنا بتایا ہے کہ ان کی مالیت اربوں روپے میں ہوسکتی ہے۔
جرمنی کے شہر ڈریسڈن میں واقع تاریخی گرین والٹ میں کئی صدی پرانے زیورات، نوادرات، فن پاروں کے بنائے ہوئے منی ایچر مجسمے اوردیگر نوادرات رکھے ہیں جسے یورپ کا سب سے بڑا خزانہ بھی کہا جاتا ہے۔
اس ڈکیتی کو جرمنی کی تاریخ کی سب سے بڑی واردات بھی کہا جارہا ہے۔ شیشے کی صرف ایک الماری کو توڑ کر زیورات چرائے گئے جو شاہ آگسٹس کے عہد سے تعلق رکھتے تھے۔
میوزیم کی خاتون سربراہ نے چوروں سے درخواست کی ہے کہ تاریخی نوعیت کے یہ نوادرات مارکیٹ میں فروخت نہیں کیے جاتے لیکن چورانہیں بیچنے کے لیے توڑنے، پگھلانے یا تبدیل کرنے سے گریزکریں۔
مقامی سیاستداں رولینڈ ووئیلر اس چوری سے کافی مایوس ہیں۔ انھوں نے اپنے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ کئی افراد نے پیر کے روز باقاعدہ منصوبہ بندی سے میوزیم میں نقب لگائی اور ایسے خزانے کو چرالیا جن کی قیمت بیان سے باہر ہے کیونکہ وہ سب انمول ہیں۔
انہوں نے کہاکہ یہ میوزیم بہت محفوظ سمجھا جاتا رہا ہے لیکن پہلے صبح 5 بجے اس کی بجلی بند کی گئی اور اس کے بعد خزانہ لوٹا گیا۔
یہی وجہ ہے کہ ایک مقامی اخبار کے مطابق نوادرات کی مالیت کسی طور بھی ایک ارب یورو سے کم نہیں جو کھربوں روپے کے برابر ہے۔ اب تک پولس کو سی سی ٹی وی ویڈیو میں صرف دو چور ہی نظر آسکے ہیں۔