بھارت میں ہونیوالے سیمینار میں شرکت کیلئے پاکستانیوں کو ویزے نہ مل سکے ،بین الاقوامی ماہرین تعلیم کا احتجاج ،بڑا فیصلہ کرلیا،مودی سرکار مشکل میں پھنس گئی
بھارتی وزارت خارجہ کی جانب سے پاکستانی تعلیمی اداروں کو سیمینار میں شرکت کے لیے ویزا نہ جاری کرنے پر دنیا کے دیگر بڑے تعلیمی اداروں کے ماہرین تعلیم نے احتجا ج کر تے ہوئے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ ایسے ممالک جو ویزے کے اجراء میں رکاوٹ ڈالتے ہیں وہاں اب کانفرنسز کا انعقاد ہی نہیں کیا جائے گا۔ بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں ایسوسی ایشن فور ایشین اسٹڈیز اور اشوکا یونیورسٹی کے تعاون سے کانفرنس کا انعقاد کیا گیا تھا ۔ جس میں شرکت کے لیے پاکستان سے آنے والے مندوبین پر بھارت نے پابندی
لگادی تھی۔ ایسوسی ایشن فار ایشین اسٹڈیز کی جانب سے 2014 سے اے اے ایس ان ایشیاء ‘ کے نام سے سالانہ کانفرنس کا انعقاد کیا جاتا ہے، اس سے پیشتر یہ کانفرنس سنگاپور، جاپان تائیوان اور جنوبی کوریا میں منعقد کی گئی تھی۔اس سال کے لیے کانفرنس کا مقام نئی دہلی کو چنا گیا جہاں انڈیا ہیبیٹیٹ سینٹر میں 5 سے 8 جولائی تک اس حوالے سے تقریبات کا انعقاد کیا جانا تھا۔کانفرنس میں پاکستانی مندوبین پر پابندی کے بعد تقریباً 80 کے قریب معلمین نے احتجاجی اجلاس میں شرکت کی جس میں کانفرنس کے مقام پر ہی ایک ہال کرایے پر لینے کے لیے فنڈ بھی اکٹھے کیے گئے تا کہ پابندی کا شکار ہونے والے افراد اس میں انٹرنیٹ کے ذریعے شرکت کرسکیں۔ اس ضمن میں دی گریجویٹ سینٹر، سی یو این وائی سے تعلق رکھنے والے ایک ماہر تعلیم سلمان حسین کا کہنا تھا کہ پاکستان سے تعلق ہونے کی بنا پر بھارت نے ویزے کے اجرا سے انکار کردیا جس کے بارے میں انہیں ایسوسی ایشن نے آگاہ کیا، اس پابندی کا شکار وہ افراد بھی ہیں جو پاکستانی ہونے کے ساتھ دوہری شہریت بھی رکھتے ہیں۔ اس حوالے سے ہونے والے احتجاجی اجلاس میں ماہرین تعلیم کی جانب سے 4 قرار داد منظور کی گئیں جس میں اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ آئندہ ایسوسی ایشن مستقبل کیں ایسے کسی ملک میں کانفرنس منعقد نہیں کرے گی جو سرکاری یا غیر سرکاری پالیسی کے تحت کسی کی قومیت کی بنیادپر ویزے جاری کرنے سے انکار کردے۔ تاہم اس حوالے سے آزاد محقق سنجنی مکھرجی جو احتجاجی اجلاس کا حصہ تھے کا کہنا تھا کہ اس بارے میں حتمی فیصلہ نہیں کیا جاسکا۔واضح رہے کہ رواں برس 19 فروری کو بھارتی وزارت داخلہ کی جانب سے اشوکا یونیورسٹی کو ایک خط ارسال کیا گیا جس میں منتظمین کو کہا گیا تھا کہ وہ اس کانفرنس میں پاکستانی ماہرین تعلیم کو مدوعو نہیں کریں۔جاری کردہ مراسلے میں مزید کہا گیا تھا کہ وزارت کو سیاسی زاویہ سے پاکستانیوں کے علاوہ غیر ملکی شرکاء کی تقریب میں شرکت پر کوئی اعتراض نہیں۔اس سلسلے میں متعدد ماہرین نے ایسوسی ایشن فار ایشین اسٹدیز کو پابندی سے بروقت آگاہ نہ کرنے پر تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔