انار کھانے سے خاتون ہلاک
ویسے تو انار کو صحت کے لیے بہترین تصور کیا جاتا ہے، یہ پھل نہ صرف پروسٹیٹ بلکہ بریسٹ کینسر سمیت کئی بیماریوں کو کم کرنے میں مدد بھی فراہم کرتا ہے۔تاہم آسٹریلیا میں حیران کن طور پر ایک خاتون فریز (برف میں جمے ہوئے) کیے گئے انار کے دانے کھانے سے ہیپاٹائیٹس اے میں مبتلا ہونے کے بعد ہلاک ہوگئیں۔خیال رہے کہ ہیپاٹائٹس اے کو جگر کا انفیکشن بھی کہا جاتا ہے۔اس مرض میں انسان کا جگر ناکارہ ہوجاتا ہے، اس مرض کے وائرس عام طور پر منہ کے ذریعے انسان میں داخل ہوتے ہیں۔یہ انفیکشن قابل
علاج ہے، اگر اس مرض کی بروقت تشخیص ہوجائے تو عام طور پر چند ہفتوں میں اس کا علاج ہوجاتا ہے، تاہم اگر یہ بیماری ابتدائی اسٹیج سے بڑھ جائےتو یہ خطرناک ہوسکتی ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ اس بیماری میں مبتلا زیادہ تر عمر رسیدہ افراد جگر اور گردوں کے شدید درد سمیت دیگر تکالیف میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔ جنوبی آسٹریلیا کے محکمہ صحت کی جانب سے جاری کی گئی رپورٹ کے مطابق 64 سالہ خاتون ن فریز کیے ہوئے انار کو کھانے کے بعد ہیپاٹائس اے میں مبتلا ہونے کے فوری بعد ہلاک ہوگئیں۔ جنوبی آسٹریلیا کے محکمہ صحت کے اعلیٰ عہدیدار نے خاتون کی فریز کیے گئے انار کھانے سے ہلاک ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اب تک آسٹریلیا میں فریز کیے گئے انار کھانے سے ہونے والی یہ پہلی ہلاکت ہے۔ خاتون کی ہلاکت ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے، جب آسٹریلوی حکام نے فریز کیے گئے اناروں سمیت دیگر پھل فروخت کرنے والی کمپنی ’کریئیٹو گورمے‘ کی مصنوعات پر اعتراض اٹھاتے ہوئے ایک ہدایت نامہ جاری کیا تھا۔ آسٹریلوی حکام نے گزشتہ ماہ 8 مئی کو جاری کیے گئے ایک ہدایت نامے میں لوگوں کو یاد دلایا تھا کہ اسی کمپنی کے فریز کیے گئے اناروں کو استعمال کرنے سے ہیپاٹائٹس اے ہوسکتا ہے۔ حکام نے ریاست ویلز کے لوگوں کو تجویز دی تھی کہ وہ اس کمپنی کی مصنوعات کو ضائع کردیں۔ حکومتی اعداد و شمار کے مطابق فریز کیے گئے انار کھانے سے اب تک آسٹریلیا میں 24 افراد متاثر ہوچکے ہیں، تاہم اب تک صرف ایک ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہے۔ آسٹریلیا میں ہر سال 300 سے 500 افراد ہیپاٹائس اے میں مبتلا ہوتے ہیں، جن میں سے زیادہ تر عمر رسیدہ افراد ہوتے ہیں۔