تسمانیہ میں ریچھ کی شکل کا، مگرجسم میں اس سے بہت چھوٹا، گوشت خور جانور پایا جاتا ہے جسے تسمانی شیطان کہا جاتا ہے۔ اب سائنسدانوں نے اس جانور اور انسانوں میں ایسی مماثلت دریافت کر لی ہے کہ کینسر جیسے موذی مرض کے علاج میں انقلابی پیش رفت ہونے کا امکان پیدا ہو گیا ہے۔ میل آن لائن کےا مطابق میلبرن میں واقع یٹر میک کیلم کینسر سنٹر کے ماہرین نے اپنی اس تحقیق میں دریافت کیا ہے کہ کینسر کے خلیے انسانوں اور اس جانور میں یکساں عمل کرتے ہیں۔
انسانوں اور تسمانی شیطان نامی اس جانور میں کینسر کے خلیے حیران کن طور پر دیگر خلیوں کا روپ دھار کر خود کو چھپا لیتے ہیں۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ کینسر کے خلیے ’پی آر سی 2‘ نامی پروٹین کا استعمال کرتے ہوئے اپنا روپ بدلتے ہیں۔ اگر یہ خلیے ایسا نہ کریں تو انسان اور تسمانی شیطان کا مدافعتی نظام ان کینسر زدہ خلیوں کی موجودگی سے آگاہ ہو جائے اور ان پر حملہ کرکے متاثرہ شخص کو اس سے بچا لے۔ تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ پروفیسر پیٹر میک کا کہنا تھا کہ ”اگر ہم کینسر زدہ خلیوں کو بھیس بدلنے سے روکنے میں کامیاب ہو جائیں گے کینسر کے علاج میں انقلاب برپا ہو سکتا ہے۔ اس سلسلے میں تسمانی شیطان نامی معدومی کے خطرے سے دوچار اس جانور پر تحقیق انسانوں کے لیے کوئی بڑی خوشخبری لا سکتی ہے۔