جارج واشنگٹن یونیورسٹی کے ایک محقق کرسٹوفر موریس کے مطابق یہ کہنا قبل ازوقت ہے کہ موسم گرما میں وائرس کا خاتمہ ہو سکتا ہے یا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کے گرد چربی کی تہہ ہوتی ہے جو گرمی کا مقابلہ نہیں کر سکتی، اس کا مطلب یہ ہے کہ درجہ حرارت بڑھتے ہی تہہ ٹوٹ جاتی ہے لیکن اس وائرس کی خاص بات یہ ہے کہ انسانوں کو پہلی مرتبہ اس کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس لیے پیش گوئی نہیں کی جاسکتی۔”
سائنس دانوں کے ایک گروپ کا کہنا ہے کہ یہ وائرس چین کے ٹھنڈے علاقوں کے علاوہ نسبتاً گرم اور مرطوب آب و ہوا والےعلاقوں میں بھی پایا گیا ہے۔
سائنس دانوں کے مطابق موسم بہار اور گرمی کی شدت بڑھنے سے امیدیں تو وابستہ ہیں لیکن حتمی طور پر کچھ کہنا ابھی قبل از وقت ہے۔
طبی ماہرین اس بات کی امید ظاہر کر رہے ہیں کہ شمالی کرہ ارض میں ممکنہ طور پر نئے کورونا وائرس کی وبا موسم بہار کے آغاز کے ساتھ تھم جائے گی۔