ہمارے معاشرے میں کہا جاتا ہے کہ ہچکی آنے کا مطلب ہے کہ آپ کو کوئی شخص یاد کررہا ہے البتہ یہ بات سرا سر بے بنیاد ہے اور ڈاکٹرز بھی اس تاثر کو یکسر مسترد کرتے ہیں۔ چین کے جنوب مشرقی علاقے میں واقع یونیورسٹی فن برگ کے پروفیسر کھاریلا کا کہنا ہے کہ بچوں کو ہچکیاں آنا فائدے مند اور نوجوانوں کے لیے بے کار بات ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ دماغ سے ایک سگنل نکل کر مسلز (خلیات) کی طرف جاتا ہے اور جب یہ رابطہ نہیں ہوپاتا تو اس کے نتیجے میں ایک ہوا بنتی ہے جو ہچکی کی صورت میں باہر آتی ہے۔
پرفیسر کھاریلا کا کہنا تھا کہ ہچکیوں کو ردعمل یا ناکامی کا عمل بھی کہا جاسکتا ہے، کیونکہ جب دماغ اور خلیات کا رابطہ بحال نہیں ہوتا تو ہوا کا گولا غذا کی نالی میں آتا ہے اور پھر یہ ایک جھٹکے کی صورت باہر نکلتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ شیر خوار یا کمسن بچوں کو ہچکیاں اس وجہ سے آتی ہیں کہ اُن کے اندورنی اعضا اور مدافعتی نظام مضبوط ہوتا ہے۔
پروفیسر کھاریلا کا کہنا تھا کہ ہم نے جو تحقیق کی اُس میں یہ بات سامنے آئی کہ ہچکیوں کا تعلق دماغ سے ہے، یعنی جن لوگوں کو بار بار ہچکیاں آتی ہیں اُن کا دماغ اچھے انداز سے پیغام کو آگے نہیں پہنچاتا۔