کوٹ ادو تحصیل ہیڈ کوارٹر ہونے کے باوجود گونا گو مسائل سے دو چار ہے مسائل کی بھر مار کی وجہ سے شہری اذیت کا شکار ہیں شہر بھر میں تجاوزات کی بھر مار ہے تجاوزات مافیا نے جی ٹی ورڈ، تھانہ روڈ،اور بخاری روڈ سمیت اہم تجارتی مراکز کے ارد گرد اپنے پنجے گاڑے رکھے ہیں مزکورہ سڑکوں کے دونوں ا طراف دکانو ں کے باہر دکانداروں نے فروخت کیلئے سامان سجا رکھا ہے
جس سے جی ٹی روڈ تھانہ روڈ بالکل سکڑ کر رہ گئے ہیں جی ٹی روڈ پر ٹریفک جام رہتا ہے اور یہاں تک ایمر جنسی مریضوں کو ہسپتال لے جانے کیلئے بھی راستہ نہیں ملتا،طلبا وطالبات کو گھر سے تعلیمی اداروں کے جانے اور آنے میں انتہائی دقت اورتکلیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے جبکہ بزرگ خواتین اوربچے سڑک تک کراس نہیں کر سکتے تجاوزات مافیا کے خلاف آج تک گرینڈ اپریشن نہیں کیا گیا۔
جس سے تجاوزات مافیا پھیلتا جا رہا ہے اور شہریوں کو آمد و رفت میں مشکلات کا سامنا ہے شہر و گرد نواح میں موسم کی تبدیلی کیساتھ مچھروں کی بھرمار ہے جس سے شہری مرد خواتین بچے ملیریا کا شکار ہو رہے ہیں ۔ابھی تک گھر وں ، گلیوں،محلوں نالیوں میں مچھر مار سپرے نہیں کیا جا رہا جس سے مچھروں کی افزائش میں اضافہ ہو رہا ہے جس سے ڈینگی پھیلنے کا خدشہ ہے مکھیوں کی بھرمار نے بھی شہریوں کو پریشان کر رکھا ہے شہر میں گلے سڑے کٹے ہوئے پھلوں کی فروخت عام ہے اور گرمیوں کی آمد کیساتھ ہی جعلی مشروبات و آئسکریم برف کے گولے قلفیوں اور کیمیکل ملی دیگر چیزیں ٹھنڈا ٹھار کی گونج میں ہرگلی محلے ، سڑکوں ا، چوراہوں اور ریڑھیوں پر چلتے پھرتے فروخت کی جارہی ہیں ۔
جس سے بالخصوص بچے گلے ، معدے اور پیٹ کے امراض میں مبتلا ہورہے ہیں مگر ذمہ داران نے اس جانب سے مکمل آنکھیں بند کررکھی ہیں جس سے شہری پریشان ہیں کہ شہریوں کی صحت سے کھیلنے والوں سے کون نمٹے گا؟ شہر میں بغیر رجسٹریشن موٹر سائیکل ، رکشوں اور لوڈررکشوں کی بھرمارہے جس پر نہ تو ریفلیکٹر لگے ہوئے ہیں اور نہ ہی عقب میں بتیاں ہیں اور یہ رکشے اچانک جاتے جاتے سامنے سے موڑ کاٹتے ہیں ، نہ کوئی اشارہ ، نہ کوئی لائٹ۔
اس کے باعث شہری حادثات کا شکار ہوکر زخمی ہوچکے ہیں۔ ان موٹرسائیکل رکشوں اور لوڈر رکشوں کو نو عمر اور بغیر لائسنس ڈرائیور چلارہے ہیں مگر ان کے خلاف کوئی کارروا ئی نہیں کی جارہی۔ شہر کے گلی محلوں میں سولنگ ٹوٹ پھوٹ کا شکارہے نالیاں بھی ٹوٹتی پھوٹتی جارہی ہیں۔ سولنگ کی ٹوٹ پھوٹ سے گلیاں ناہموار ہوچکی ہیں اور شہریوں کو آمدورفت میں انتہائی مشکلات سے دوچار ہونا پڑرہاہے جبکہ نالیوں سے نکلنے ولاگندا پانی گلیوں میں جمع ہوجاتاہے۔
اندرون شہر کی گلی محلوں میں گندگی کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں جن پر مچھر مکھیوں کا رقص جاری رہتا ہے اور بدبو و تعفن سے براحال ہے۔ شہری گندگی و گندے پانی سے متعدد بیماریوں کا شکارہیں۔ نوجوان نسل کو کھیلوں کی سہولت کی فراہمی نہ ہونے کے برابر ہے۔ شہر کا واحد میونسپل سپورٹس اسٹیڈیم آج تک مکمل نہیں ہوسکا۔ کھیلوں کے میدان نہ ہونے کی وجہ سے صحت مندانہ سرگرمیوں کو فروغ نہیں مل رہا اور یہ نوجوان نسل صحت مندانہ سرگرمیاں نہ ہونے کی وجہ سے منشیات اور جگہ جگہ قائم سنوکر و بلئیرڈ گیمزکے کلبوں اور انٹرنیٹ کیفے کی طرف متوجہ ہورہی ہے جو انتہائی تشویشناک ہے۔
شہر کی مغربی آبادی ریلوے لائن کے پار نکاسی آب کا نظام نہ ہونے کے برابر ہے بلکہ کئی علاقوں میں تو سرے سے موجود ہی نہیں۔ ریلوے ریسٹ ہاوٴس کے بالمقابل گندے پانی کا بڑا تالاب بنا ہواہے جس کا گندا پانی زیر زمین پینے کے پانی میں شامل ہوتا جا رہاہے اور ہزاروں نفوس پر مشتمل شہریوں کی مغربی آبادی نکاسی آب کے مسئلے سے دوچار ہے اور ان کا کوئی پرسان حال نہیں۔
کوٹ ادو کے شہری بنیادی و اہم نوعیت کے دیگرمسائل سے بھی دوچار ہیں مگر ان کے مسائل حل ہونے کی بجائے بڑھتے جارہے ہیں جبکہ شہریوں کے مسائل کے حل کے لئے ارباب اختیار بھی چشم پوشی سے کام لے رہے ہیں۔ شہری منتظر ہیں کہ ان کے مسائل کب حل ہوتے ہیں اور انتظامیہ و عوامی نمائندے اور بلدیاتی ادارے کب ان کے مسائل کے حل کے لئے سرگرم عمل ہوتے ہیں تاکہ انہیں بھی دیگر ترقی یافتہ علاقوں و شہروں کی طرح بنیادی سہولتیں فراہم ہوسکیں۔