ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ چین سے کورونا وائرس کا نکلنا تو ابھی ایک شروعات ہے، یہ وائرس دنیا کے ہر ملک میں پہنچ جائے گا۔
چینی ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ وہ اپنے ملک میں اپریل تک اس وائرس سے چھٹکارا حاصل کرلیں گے جبکہ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران کیسز کے رپورٹ ہونے میں بھی کمی آئی ہے۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے حکام کا کہنا ہے کہ یہ وبا چین میں تو اپنے عروج پر پہنچ گئی ہے لیکن یہ پوری دنیا کے لیے بہت زیادہ نقصان دہ ہوسکتی ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے ادارے گلوبل آؤٹ بریک الرٹ ریسپانس نیٹ ورک کے سربراہ ڈیل فشر کا کہنا تھا کہ یہ وائرس دوسری جگہوں تک پہنچ رہا ہے، یہ تو بس ابھی شروعات ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سنگاپور میں بھی یہ وبا پھیلنے کے دہانے پر ہے، یہ وائرس پھیلتا ہوا دنیا کے ہر ملک جائے گا، اور ہر ملک میں ایک نہ ایک کیس ضرور سامنے آئے گا۔
واضح رہے کہ نزلہ زکام جیسے اس وائرس کی وجہ سے چین میں ہی ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ 46 ہزار افراد متاثر ہیں۔
چین سے اپنے ممالک جانے والے افراد اپنے ساتھ اس وائرس کو لے گئے ہیں، جن میں امریکا، جاپان، آسٹریلیا، بھارت سمیت 27 سے زائد ممالک میں پہنچ چکا ہے۔
چین کے بعد جس ملک میں سب سے زیادہ اس وائرس کے مریض سامنے آئے ہیں ان میں سنگاپور بھی شامل ہے جہاں اب تک 50 مریضوں میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔
جب ان سے سوال کیا گیا کہ یہ وائرس سنگاپور میں اتنی تیزی سے کیسے سامنے آرہا ہے جس پر ڈیل فیشر نے جواب دیا کہ اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ یہاں سب سے زیادہ تعداد میں ٹیسٹ کروائے جارہے ہیں۔
واضح رہے کہ ڈیل فیشر کی جانب سے یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ہانگ کانگ سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹرز نے خبر دار کیا تھا کہ یہ وائرس دنیا کی 60 فیصد آبادی کو متاثر کر سکتا ہے۔
ڈبلیو ایچ او نے اس وائرس کو دنیا میں دہشت گردی سے بھی بڑا خطرہ قرار دیا تھا۔
عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس ایڈانوم نے خبر دار کیا تھا کہ کورونا وائرس سے لڑنے کے لیے دوا بنانے میں 18 ماہ لگ سکتے ہیں۔