ترک صدرطیب اردوان نے کہا ہے کہ عوام کوڈالر سے خوف کھانے کی ضرورت نہیں،عوام ڈالر اور گولڈ کو ترک کرنسی میں تبدیل کرلیں،ترک اور امریکا میں سفارتی تنازع پرکرنسی میں 19فیصد کمی ہوئی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق ترک صدر طیب اردوان نے امریکی صدر کے بیان کے ردعمل میں کہا کہ ترک اور امریکا میں سفارتی تنازع پرکرنسی میں 19فیصد کمی ہوئی۔عوام کوامریکی ڈالر سے خوف کھانے کی ضرورت نہیں۔ عوام ڈالر اور گولڈ کو ترک کرنسی میں تبدیل کرلیں۔انہوں نے کہا کہ معاشی جنگ میں ہر شہری بڑھ چڑھ کرحصہ لے۔انہوں نے ترک عوا م کواپنے پیغام میں کہا کہ عوام کوامریکی ڈالر سے خوف کھانے کی ضرورت نہیں۔ عوام ڈالر اور گولڈ کو ترک کرنسی میں تبدیل کرلیں۔دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ امریکہ نے ترکی کی اشیاء پر ٹیکس شرح میں اضافہ کردیا ہے۔ترکی کی اشیاء پرٹیرف بڑھانے کا اعلان ترکی کرنسی کی قدر میں غیرمعمولی کمی کی وجہ سے کیا ہے۔۔ڈالر کے مقابلے میں ترکی کرنسی کی قدر انتہائی کم ہوگئی ہے۔ٹیرف بڑھانے کافیصلہ بھی ترک کرنسی کی قدر میں کمی کے باعث کیا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ترکی کی اشیاء ایلومینیئم اور اسٹیل پرٹیرف بڑھا رہے ہیں۔ امریکی صدر نے ایلومینیئم پر 20فیصد، جبکہ اسٹیل پر50فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کردیا ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکا کے اس وقت ترکی کے ساتھ تعلقات بھی بہتر نہیں ہیں۔
یاد رہے ترکی کے وزیر توانائی فاتح دون میز نے کہا کہ ترکی رسد کے طویل المدت معاہدے کے تحت ایران سے قدرتی گیس کی خریداری جاری رکھے گا۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ترکی کے ایک ٹی وی چینل پر نشر ہونے والے انٹرویو میں دونمیز نے بتایا کہ ایران کے ساتھ مذکورہ معاہدہ 2026ء تک جاری رہے گا اور اس کے تحت مجموعی طور پر 9.5 ارب کیوبک میٹر گیس فراہم کی جائے گی۔اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ یہ دھمکی دے چکے ہیں کہ پابندیوں کے بعد ایران کے ساتھ لین دین کرنے والی کسی بھی کمپنی یا ملک کے ساتھ امریکا کے تجارتی معاملات روک دیے جائیں گے۔۔ایران کے خلاف امریکی پابندیوں کا پہلا مرحلہ منگل کی صبح سے لاگو ہو گیا۔ اس مرحلے میں ایرانی حکومت پر امریکی ڈالر خریدنے پر پابندی، سونے اور قیمتی معدنیات کی تجارت پر پابندی، گریفائٹ کی براہ راست یا بالواسطہ منتقلی پر پابندی، خام مواد یا المونیم ، فولاد اور کوئلے جیسی معدنیات خریدنے پر پابندی، صنعتی آپریشن میں استعمال ہونے والے سافٹ ویئرز کی خریداری پر پابندی اور ایران میں گاڑیوں کی صنعت سے متعلق پابندیاں شامل ہیں۔حالیہ پابندیاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے رواں برس مئی میں ایرانی جوہری معاہدے سے علیحدگی کے اعلان کے بعد کیے جانے والے فیصلے کے تحت عمل میں آئی ہیں۔