تفصیلات کے مطابق پاکستان میں بننے والی چندرنگ گوراکرنے والی کریموں کوبنگلہ دیش میں ٹیسٹ کیا گیا ہے اور ان کے متعلق ایسا انکشاف ہوا ہے کہ سن کر پاکستانی خواتین بھی انہیں استعمال کرنے سے پہلے دس بار سوچیں گی۔
خطرناک انکشاف میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ 8مختلف کریمیں ہیں جو پاکستان سے بنگلہ دیش برآمد کی جاتی ہیں۔ ان میں فائزہ بیوٹی کریم، گولڈن پرل بیوٹی کریم، گوری بیوٹی کریم، نور وائٹننگ کریم، نیو فیس وائٹننگ کریم، وائٹ پرل، چاندنی وائٹننگ کریم اورڈو کریم شامل ہیں۔
بنگلہ دیش اسٹینڈرڈز اینڈ ٹیسٹنگ انسٹیٹیوشن کے ماہرین نے ان کریموں کو ٹیسٹ کرنے کے بعد بتایا ہے کہ ان میں ’پارہ‘ اور دیگر کیمیکل بہت زیادہ مقدار میں پائے جاتے ہیں جن کا طویل عرصے تک استعمال خوفناک جلدی بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے۔
رپورٹس میں مزید بتایاگیا کہ ان کریموں میں کیمیکلزکی مقدار مجوزہ مقدار سے 200گنازیادہ پائی جاتی ہے۔ بی ایس ٹی آئی نے مارکیٹ میں فروخت ہونے والی کریموں کے 13نمونے لیبارٹری میں ٹیسٹ کیے۔
بی ایس ٹی آئی کے معیار کے مطابق اسکن کیئر کی مصنوعات میں 1پی پی ایم پارہ اور 5پی پی ایم ہائیڈروکیونون ہونا چاہیے لیکن ان کریموں میں 193پی پی ایم سے 948پی پی ایم تک پارہ اور 434پی پی ایم سے 1980پی پی ایم کیونون پایا گیا جوکہ انتہائی خطرناک لیول ہے۔
بی ایس ٹی آئی کی طرف سے شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ان کریموں کے استعمال سےگریزکریں۔