بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں 4 ستمبر 1988 میں پیدا ہونے والی کلثوم ہزارہ اس وقت صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں رہتی ہیں اور وہیں پر وہ ’کراٹے سینٹر‘ بھی چلاتی ہیں۔
کلثوم نے 2000 میں حیدرآباد میں ہونے والی ’سندھ گیمز‘ میں شرکت کی تھی اور پہلے ہی ٹورنامنٹ میں انہوں نے تین گولڈ میڈل جیت کر ایک نئے دور کا آغاز کیا تھا جس کے بعد وہ نیشنل گیمزمیں بھی شریک ہوئیں۔
کلثوم ہزارہ نے تمام مشکلات کے باوجود ہر کراٹے ٹورنامنٹ میں حصہ بھی لیا اور تقریبا ہر ملکی ٹورنامنٹ میں انہوں نے ایک گولڈ میڈل لازمی جیتا۔
محض 31 سال کی عمر میں کلثوم ہزارہ نے جہاں کراٹے کو برقرار رکھا، وہیں انہوں نے تعلیم کو بھی جاری رکھا اور کراچی یونیورسٹی سے ’صحت‘ اور ’فزیکل ایجوکیشن‘ کی ماسٹر ڈگری بھی لی۔
کلثوم ہزارہ نے سال 2000 سے اب تک ملک میں ہونے والے مختلف صوبائی و ملکی گیمز ایونٹس میں 35 ملکی گولڈ میڈل، 2 برونز اور ایک سلورمیڈل جیتا ہے جب کہ وہ اس دوران مختلف اداروں کی کراٹے ٹیم کی نمائندگی بھی کرتی رہیں۔
کلثوم ہزارہ نے پہلی بار 2005 میں عالمی سطح پر کراٹے میں پاکستان کی نمائندگی کی اور انہوں نے تہران میں ہونے والی ’اسلامک وویمن گیمز میں شرکت کی، جہاں انہوں نے پانچویں پوزیشن حاصل کی۔
کلثوم ہزارہ نے 2019 تک ہونے والی مختلف عالمی و جنوبی ایشیائی چیمپیئن شپس میں تین گولڈ میڈل جیتے جب کہ انہوں نے پانچ چیمپیئن شپس میں پانچویں پوزیشن حاصل کی۔
کلثوم ہزارہ نے عالمی چیمپیئن شپس میں تین سلور اور ایک برونز میڈل بھی اپنا نام کیا اور اب وہ مستقبل میں خواتین کو کراٹے کے شعبے کے لیے تیار کرنے سمیت فٹنیس ٹرینر کے طور پر کام کرنا چاہتی ہیں۔