رجب طیب اردوان نے کہا کہ پاکستان کی خطے میں دہشتگردی کو ختم کرنے کی کوششوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، ترکی کے سرمایہ کاروں کے بڑے گروپ کے ساتھ یہاں آیا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانیوں سے محبت نہیں کریں گے تو اور کس سے کریں گے، انہوں نے اپنے پیٹ کاٹ کرکے ہماری مدد کی جسے کبھی نہیں بھول سکتے، ہم ترکی کیلئے سجدے میں دعائیں کرنے والوں کیسے فراموش کر سکتے ہیں، پاکستان کے ساتھ تعلقات ہمیشہ قائم رہیں گے، ہمارا پاکستان کے ساتھ دل کا رشتہ ہے۔
ترک صدر نے کہا کہ پاکستان کا دکھ ہمارا دکھ ہے اور اس کی کامیابی ہماری کامیابی ہے، ترک تحریک آزادی کی حمایت میں پاکستانی خواتین نے اپنے زیور بیچ دیے، ہماری دوستی مفاد پر نہیں عشق و محبت پر مبنی ہے، میں نے پاکستان میں کبھی بھی خود کو اجنبی محسوس نہیں کیا، پاکستان میرے لیے دوسرے گھر کا درجہ رکھتا ہے، پاکستانی عوام کو عزت و احترام سے سلام پیش کرتا ہوں، ان کے خلوص اور مہمان نوازی پر شکرگزار ہوں، آج پاکستان اور ترکی کے تعلقات سب کیلئے قابل رشک ہیں۔
ترک صدر سے قبل اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے اجلاس سے خطاب میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ مسلم آبادیوں کو اسلامو فوبیہ جیسی حقارت آمیزمذہبی منافرت کا سامنا ہے، بھارت نے جس انداز سے مقبوضہ کشمیر کو اپنی نوآبادی میں تبدیل کیا ، مہذب دنیا میں اِس کی مثال نہیں ملتی، جس مردِ مجاہد نے بے باکی سے کشمیریوں کی ترجمانی کی وہ ترک صدر کی ذات گرامی ہے، دو ٹوک موقف پریہ ایوان، اہلِ کشمیر اوراہل پاکستان آپ کو اور آپ کی قوم کو سلام پیش کرتے ہیں۔
ترک صدر رجب طیب اردوان پارلیمنٹ پہنچے تو وزیراعظم عمران خان نے ان کا ریڈ کارپٹ استقبال کیا۔ اس موقع پر پارلیمنٹ کو پاکستان اور ترکی کے جھنڈوں سے سجایا گیا جبکہ گیلریز کو گلدستوں سے مزین کیا گیا ہے۔