ڈیالہ جیل سے تصویر وائرل ہونے کے معاملے کے بعد ایفی ڈرین کیس میں سزا یافتہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی کو اٹک جیل منتقل کردیا گیا، جس کی جیل حکام نے بھی تصدیق کردی۔
واضح رہے کہ 19 ستمبر کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا یافتہ سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کی سزا معطل کرکے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔
اُسی دن سابق وزیراعظم کی رہائی کے موقع پر جیل سپرنٹنڈنٹ کے آفس سے میاں نواز شریف، ان کے بھائی شہباز شریف اور حنیف عباسی کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی، جس پر یہ اعتراض اٹھایا گیا کہ سزا یافتہ ہونے کے باوجود حنیف عباسی جیل سپرنٹنڈنٹ کے کمرے میں کیوں موجود تھے۔
معاملہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد پنجاب حکومت کی جانب سے اس کی تحقیقات کا آغاز کیا گیا اور ڈی آئی جی جیل خانہ جات ملک شوکت فیروز اور اے آئی جی جوڈیشل پنجاب ملک سرفراز نواز پر مشتمل تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی گئی۔
بعدازاں انکوائری کمیٹی کی تجویز پر حنیف عباسی کو اڈیالہ جیل سے اٹک جیل منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
واضح رہے کہ لیگی رہنما حنیف عباسی کو 21 جولائی کو ایفی ڈرین کیس میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی، جس کے بعد وہ اڈیالہ جیل میں قید تھے، تاہم اب انہیں اٹک جیل منتقل کردیا گیا ہے، جس کی جیل حکام کی جانب سے بھی تصدیق کر دی گئی ہے۔