وفاقی وزیر داخلہ، منصوبہ بندی وترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ چین اور پاکستان کے مابین چھٹی مشترکہ معاون کمیٹی میں زیر بحث رہنے والے منصوبوں کے بارے میں تمام متعلقہ ادارے آئندہ 4ماہ میں فزیبلٹی رپورٹ مکمل کریں گے جن میں مظفرآباد تامانسہرہ شاہراہ ،گلگت ،چترال ،چقدرہ تک شندور شاہراہ، نوکنڈی تا پنجگور شاہراہ شامل ہیں ، تمام منصوبوں کیلئے نیشنل ہائی وے اتھارٹی کو فزیبلٹی رپورٹ مکمل کرنے کی ہدایت کردی گئی ہے ، ا نتخابی عمل کے دوران متعلقہ اداروں کو چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے حوالے سے وقت ضائع نہیں کرنا چاہیے
، سی پیک کے تحت نیو اسلام آباد ایئرپورٹ کے قریب فیڈرل اکنامک زون کیلئے جگہ حاصل کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے ،گوادر کی آبادی2050تک20لاکھ ہونے کا امکان ہے ،گوادر شہر کو سائنسی بنیادوں پر تعمیر کیا جا رہا ہے ،گوادر شہر کو دنیا کی جدید ترین بندرگاہوں کی طرز پر تعمیر کیا جا رہا ہے جس کیلئے تمام ضروری سروے مکمل کر لیے گئے ہیں ۔پیر کو وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے سی پیک جائزہ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سندھ اور محکمہ ریلوے ،کراچی سرکلر ریلوے اور ایم ایل ون منصوبے کے حوالے سے اپنے معاملات 4ہفتے میں حل کریں ، ایم ایل ون کراچی سے پشاور تک ریلوے اپ گریڈیشن کا منصوبہ ہے ، سی پیک کا سفر ہماری حکومت اور میرے لئے یاد گار ہے ، سابق وزیراعظم محمد نوازشریف کا شکر گزار ہوں جنہوں نے مجھے سی پیک کی ذمہ داری دی ، سی پیک کے خلاف بہت سازشیں کی گئیں اور اب بھی جاری ہیں ۔ اجلاس میں سی پیک منصوبوں پر پیشرفت کا جائزہ لیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ تمام وزرائے اعلیٰ نے سی پیک کی مکمل حمایت کی ، اقتصادی ترقی کے سفر کیلئے دہشت گردی کا خاتمہ ضروری ہے ، ہمیں نفرت کے رویے ختم کرنے ہیں ، ایشین ٹائیگر بننا ہے ، میں امید کرتا ہوں کہ قوم کا ووٹ اقتصادی ترقی کیلئے ہوگا ، سی پیک پر اس حکومت کے دور میں آخری کوآپریشن کمیٹی کا اجلاس تھا۔ کراچی سے پشاور ریلوے کے منصوبے کیلئے سستا قرضہ ملے گا ، سی پیک کے خصوصی اقتصادی زون پر صوبوں سے مکمل مشاورت کی ہے ۔ احسن اقبال نے کہا کہ اب تک 30ارب روپے کے سی پیک منصوبوں پر کام جاری ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ سی پیک منصوبہ کی سربراہی ان کی زندگی کا ایک حسین اور یادگار تجربہ رہا ہے ، انہوں نے ہمیشہ کوشش کی کہ تمام صوبوں کو ساتھ لے کر چلا جائے ،اس حوالے سے صوبہ سندھ اور صوبہ پنجاب کے وزرائے اعلیٰ نے کلیدی کردارادا کیا جبکہ خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ پرویز خٹک بھی نمایاں رہے ۔ بلوچستان کے وزرائے اعلیٰ ڈاکٹر مالک اور نواب ثناء اللہ زہری نے بھی اپنی بھرپورکوششیں کیں ۔ احسن اقبال نے کہا کہ دہشت گردی کا خاتمہ ہمارے تمام اہداف حاصل کرنے کیلئے ضروری ہے ، ایک بزدل شخص نے مجھے مارنے کی کوشش کی تاہم خدا کی ذات نے کہا کہ احسن اقبال تمہیں ابھی سی پیک کیلئے کام کرنا ہے تم واپس جاؤ اور اپنا کام جاری رکھو، دہشت گردی کے خلاف جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی ، ہم ابھی بھی ایسی جنگ کا حصہ ہیں جس میں دشمن کے خلاف جنگ لڑی جا رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ چین میں رواں سال ستمبر میں امپورٹ ایکسپورٹ نمائش ہونے جا رہی ہے جس میں پاکستان کو خصوصی مہمان کے طور پر مدعو کیا گیا ہے ، اس نمائش میں پاکستان مصنوعات کو بڑھانے کا بہترین موقع میسر ہوگا ،چین کی جانب سے سی پیک منصوبوں کیلئے سرمایہ کاری پہلے ماف کام ادارے کے تحت کی جا رہی تھی تاہم اب اس ادارے سے ایک نیا ادارہ چائنا ایڈ تشکیل دیا گیا ہے جس کے تحت سی پیک منصوبے کیلئے سرمایہ کاری جاری کی جائیگی جو کہ منصوبوں کیلئے رہایتی قرض فراہم کرے گا ،خصوصی اقتصادی زونز کی ملکیت صوبوں کے حوالے کی جائیگی ،صوبوں کو اس حوالے سے اپنی استعداد کار بڑھانے کی ضرورت ہے ، چین کی جانب سے اپنی صنعتیں ویتنام، کمبوڈیا اوردیگرممالک میں منتقل کی جارہی ہیں ہمیں بھی اس سے فائدہ اٹھانا ہے ۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کے 100روزہ پلان پر توجہ دینے کی ضرورت نہیں ہے عمران خان کو چاہیے تھا کہ وہ 100روزہ پلان دینے کی بجائے کے پی کے میں اپنی ترقی لوگوں کو سامنے پیش کرتے ۔