اسلام آباد میں پانچویں سی پیک میڈیا فورم سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان میں تعینات چینی سفیر یاؤ جِنگ نے کہا کہ ‘امریکا کی معاون سیکریٹری اسٹیٹ ایلس ویلز نے سی پیک پر بات کی، سی پیک کے بارے میں کرپشن کی بات کرنا تب آسان ہے، جب آپ کے پاس درست معلومات نہ ہوں، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ نیب اور حکومتی ایجنسیوں کو سی پیک منصوبوں میں کرپشن کے کوئی ثبوت نہیں ملے اور مکمل شفافیت پائی گئی لہٰذا امریکا، سی پیک پر کرپشن کے الزامات لگاتے ہوئے احتیاط کرے’۔
انہوں نے امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی اعلیٰ عہدیدار کے بجلی ٹیرف کے زائد ہونے کے بیان پر بھی حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ خود امریکی سفارتکار کو ٹیرف اسٹرکچر سے متعلق بریف کرچکے ہیں اور انہیں بتایا تھا کہ یہ ٹیرف ان تمام ممالک سے کم ہے جنہیں چینی کمپنیاں بجلی فراہم کر رہی ہیں۔
چینی سفیر کا کہنا تھا کہ ‘ایلس ویلز نے ایم ایل ون پر بھی بات کی، ایم ایل ون ریلوے منصوبے کی لاگت 9 ارب ڈالر ہے اور یہ صرف ایک تخمینہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی محکمہ خارجہ کی اعلیٰ عہدیدار کو ایم ایل ون کے تخمینے پر بات نہیں کرنی چاہیے تھی، یہ ان کے دفتر کے آداب کے خلاف ہے۔
ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ سی پیک نے پاکستان میں روزگار کے نئے مواقع پیدا کیے ہیں، جاری 20 منصوبوں میں 75 ہزار سے زائد پاکستانیوں کو روزگار فراہم ہوا، بیلٹ اینڈ روڈ اور سی پیک مشترکہ فائدے کا منصوبہ ہے اور 170 ممالک اس کا حصہ ہیں۔
یاؤ جِنگ نے کہا کہ سی پیک کے پہلے مرحلے میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور توانائی سمیت شاہراہوں کی تعمیر پر توجہ دی گئی جبکہ دوسرے مرحلے میں صنعتی زونز کے قیام، تعلیم اور زراعت سمیت دیگر شعبوں پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک کے تحت پاکستانی اور چینی حکومتوں نے فیصلہ کیا ہے کہ دونوں ممالک خصوصی طور پر اقتصادی تعاون کو فروغ دیں گے، سی پیک پر پیشرفت کے بارے میں دونوں ملکوں میں مکمل اتفاق رائے ہے اور دونوں ممالک کے تعاون سے یہ منصوبہ کامیابی کے راستے پر گامزن ہے۔
چینی سفیر نے کہا کہ وہ یقین دہانی کراتے ہیں کہ سی پیک چین کی حکومت کی اولین ترجیح ہے، میڈیا حقیقت دیکھے، اس کے فوائد دیکھے اور منفی پروپیگنڈے کو نظر انداز کرے۔
ادھر ڈان اخبار میں شائع سرکاری خبر ایجنسی اے پی پی کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ یاؤ جِنگ نے میڈیا سے سی پیک کے خلاف جاری پروپیگنڈے کے اثرات ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ ‘میڈیا معلومات اور رابطے کا پلیٹ فارم ہے، پاکستان اور چین دونوں کے میڈیا پہلے ہی دونوں ممالک کے تعلقات میں فروغ کے لیے کردار ادا کررہے ہیں’۔
چینی سفر کا کہنا تھا کہ جب بھی پاکستان کو ضرورت پڑی چین ہمیشہ کسی سیاسی یا حکومتی اختلافات کے بغیر مدد کے لیے آگے بڑھا۔
یاؤ جِنگ نے کہا کہ اگر پاکستان کو ضرورت ہوتی تو چین کبھی بھی پاکستان کو اپنے قرضے کی بروقت واپس ادائیگی کا نہ کہتا۔
تاہم انہوں نے نشاندہی کی کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اپنی ادائیگی کے نظام میں انتہائی سخت ہے۔
چینی سفیر نے کہا کہ امریکا نے پاکستان سے جس امداد کا وعدہ کیا تھا وہ معطل کیوں کردی اور واشنگٹن نے سیاسی ترجیحات کی وجہ سے ایسا کیا۔
انہوں نے پوچھا کہ ‘2013 میں جب چینی کمپنیاں پاکستان میں پاور پلانٹ لگارہی تھیں اس وقت امریکا کہاں تھا؟ پاکستان کو بجلی کی شدید ضرورت تھی یہ جاننے کے باوجود امریکا نے پاکستان میں سرمایہ کاری کیوں نہیں کی؟’
سی پیک کے منصوبوں میں کرپشن کے امریکی الزامات سے متعلق چینی سفیر نے کہا کہ شواہد کے بغیر کسی پر الزامات لگانا آسان ہے۔
یاؤ جِنگ نے مزید کہا کہ ‘منصوبے کی اصل لاگت اس کے مالیاتی پیکج کے تعین کے دوسرے مرحلے میں حتمی طور پر طے کی جائے گی’۔
چینی سفیر نے امریکا کی جانب سے سی پیک میں پاکستانیوں کو چند ملازمتیں دینے کے الزامات پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اب تک 75 ہزار پاکستانیوں کو ملازمت کے مواقع دیے گئے ہیں اور سی پیک منصوبوں کے تحت 2030 تک 23 لاکھ ملازمتیں دیے جانے کا امکان ہے۔
انہوں نے کہا کہ ‘مجھے امریکا کی جانب سے پاکستان میں مزید سرمایہ کاری دیکھ کر زیادہ خوشی ہوگی’۔
چینی سفیر کا کہنا تھا کہ چین، پاکستان کے تاجروں اور صنعتکاروں کی صلاحیتوں میں اضافے کے عزم پر قائم ہے، جس سے ملک کی پیداوار اور پاکستان کی برآمدات میں اضافہ ہونے میں مدد ملے گی۔
علاوہ ازیں سینیٹر مشاہد حسین نے کہا کہ پاک-چین تعلقات اور سی پیک کی کامیابی خطے اور خطے کے باہر کئی عناصر کو کھٹکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ عناصر منصوبے کو سست روی کا شکار نہیں کرسکے اور نہ ہی اسے روک سکے تو اب وہ پروپیگنڈے کے ذریعے اسے کمزور کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
نام نہاد قرضے کے شکنجے سے متعلق انہوں نے کہا کہ پاکستان پر 91 فیصد قرض مغرب کا ہے، جس میں کثیر الجہتی ادارے شامل ہیں جبکہ صرف 9 فیصد قرض چین کا ہے۔
واضح رہے کہ امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ میں جنوبی ایشیائی امور کی انچارج اور معاون سیکریٹری اسٹیٹ ایلس جی ویلز نے الزام لگایا تھا کہ سی پیک اتھارٹی کو کرپشن سے متعلق تحقیقات میں استثنیٰ حاصل ہے۔
انہوں نے اسلام آباد کو خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ سی پیک سے صرف چین کو فائدہ ہوگا اور اگر بیجنگ یہ منصوبہ جاری رکھتا ہے تو کچھ فائدے کے بدلے پاکستان کو طویل مدت میں بڑا نقصان ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان کو قرضوں کی ادائیگی کے لیے وقت مل بھی جائے تو یہ قرضے اس کی اقتصادی ترقی کی راہ میں حائل رہیں گے جس سے وزیر اعظم عمران خان کے اصلاحات کے ایجنڈے کو نقصان پہنچے گا۔