اوسلو: نارویجن میڈیا کے مطابق حکومت نے پولیس کو احکامات جاری کیے ہیں کہ کسی بھی شخص یا تنظیم کو قرآن کی بے حرمتی کرنے کی اجازت نہ دی جائے۔ حکومت نے نسل پرستی سے متعلق آئینی شق کی بنیاد پر نئی قانونی تشریح جاری کی ہے، جس کے تحت پولیس پر مذہبی علامتوں کو نقصان پہنچانے والی کسی بھی سرگرمی کو روکنا لازمی قرار دے دیا گیا ہے، جبکہ قرآن کی بے حرمتی کی کوشش کرنے والے شخص کے خلاف نفرت انگیز تقریر کے قانون کے تحت کارروائی کی جائے گی، کیونکہ ایسے واقعات سے مسلمانوں کے ردعمل اور انتقامی کارروائیوں کا خطرہ ہے۔
16 نومبر کو ناروے میں اسلام مخالف تنظیم اسٹاپ اسلامائزیشن آف ناروے (سیان) نے ریلی نکالی تھی، جس میں اس کے رہنما لارس تھورسن نے قرآن کو نذرآتش کرنے کی کوشش کی تھی تاہم وہاں موجود چند مسلمان نوجوانوں نے قرآن کی بے حرمتی اس کی کوشش کو ناکام بنادیا تھا۔ پاکستان نے اس واقعے پر ناروے کے سفیر کو طلب کرکے شدید احتجاج ریکارڈ کرایا ہے۔