انتہا پسند پولیس کی موجودگی میں قرآن مجید جلا کردنیا بھر کودکھاتے رہے، روکنے والوں پرمقدمات قائم
ناروے : یورپ میں اسلام اورمسلمانوں کے خلاف نفرت بڑھنے لگی ،اطلاعات کے مطابق ناروے میں اسلام دشمن ایک انتہا پسند گروہ نے ایک بہت بڑے اجتماع کی موجودگی میں قرآن مجید کو جلادیا ، اس بدبخت کے اس عمل کو ایک نوجوان برداشت نہ کرسکااور اس نے اس گستاخ قرآن کوسبق سکھانے کے لیے اس پر حملہ کردیا .قرآن مجید کو جلانے کے اس واقعہ کو رپورٹ کرتے ہوئے روسی نیوز ایجنسی رشین ٹوڈے نے یہ خبر بریک کرتے ہوئے لکھا ہےکہ پولیس نے گستاخ قرآن کا تحفظ توبھرپورکیا مگراس گستاخ کو قرآن مجید کی بے حرمتی سے روکنے کے لیے آنے والوں کو الٹا نہ صرف گرفتارکیا بلکہ ان پرقرآن جلانے والے کو روکنے اور اسے زدوکوب کرنے پرمقدمات بھی قائم کردیئے ہیں، ذرائع کےمطابق یہ اجتماع اسلام مخالف تنظیم کی طرف سے منعقد کیا گیا تھا
انتہاپسندوں کی طرف سے یہ اجتماع معروف شہرکرسچین سینڈ میں منعقد کیا گیا تھا جہاں اس تنظیم کے سربراہ تھارسن نے پولیس کی موجودگی میں ساری دنیا کو چیلنج کرتے ہوئے قرآن کو آگ لگا کرسب کو دکھاتارہا اور یہ منظر ساری دنیا میں دیکھا گیا . دوسری طرف پولیس حکام کا کہنا ہےکہ مقامی انتظامیہ کی طرف سےاس ریلی کی اجازت دی گئی تھی جس میں قرآن مجید کو جلانے کا باقاعدہ پروگرام شامل تھا
پولیس حکام نے اپنی نااہلیت کو کچھ اس طرح ظاہر کیا ہےکہ اس اجتماع میں سب کے سامنے دو قرآن مجید پھینکے گئے ، ان میں ایک کو تھارسن نامی بدبخت نے آگ لگا کر سب کے سامنے اچھالا اور گھمایا ، جس پر ایک نوجوان اپنے جزبات پرقابونہ رکھ سکا اورانہوں نےلارس تھارسن کو قرآن جلانے سے منع کرتے ہوئے اسے زدوکوب کرنےکی کوشش کی جسے پولیس نے ناکام بنادیا . اور اس نوجوان کی مدد کو اآنے والو اور بھی نوجوانوں کو گرفتار کرلیا گیا ناروے واقعہ میں مسلم امہ کے لئے سبق ہے کہ یہ لوگ کبھی تمہارے دوست نہیں ہوسکتے