نینشل ڈیٹا بیس ریگولیٹری اتھارٹی ( نادرا) نے شناختی کارڈ کا حصول آسان بنانے کے لیے نئی پالیسی بنالی ہے جس کے تحت پہلی مرتبہ شناختی کارڈ کیلئے درخواست دینے والوں کو ماضی کے مقابلے میں زیادہ آسانی ہوگی۔
نئی پالیسی کے مطابق پہلی مرتبہ شناختی کارڈ کے حصول کیلئے درخواست دینے والوں کو اب فارم ب کی ضرورت نہیں ہوگی اور نہ ہی گریڈ 17 سے اوپر کے سرکاری افسران سے تصدیق کرانا پڑے گی۔
آج کے بعد اگر آپ شناختی کارڈ کے لیے درخواست دینا چاہتے ہیں تو آپ کو میٹرک سرٹیفیکیٹ، ڈومیسائل اور والدین کے شناختی کارڈز ساتھ لانا ہوں گے۔
اس کے ساتھ ہی خاندان کا کوئی بھی فرد جس کا شناختی کارڈ بنا ہو، آپ کے فارم کی تصدیق کرسکتا ہے۔ خاندان کے افراد سے مراد والد، والدہ اور بہن بھائی ہیں۔ لیکن یہ شرط ساتھ رکھی گئی ہے کہ خاندان کا جو فرد آپ کے فارم کی تصدیق کرے، فارم جمع کرانے کیلئے اس کا ساتھ جانا لازمی ہوگا۔
نئی پالیسی کے تحت شادی شدہ خواتین کو شناختی کارڈ بنانے کیلئے کمپیوٹرائزڈ نکاح نامے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ وہ 20 روپے کے اسٹامپ پیپر پر حلف نامہ لکھ کر فارم کے ساتھ جمع کراسکتی ہیں۔
شناختی کارڈ بن جانے کے بعد شہری ٹوکن دکھا کر نادرا دفتر سے اپنا کارڈ وصول کرسکتا ہے۔ اس کے علاوہ درخواست گزار کا کوئی بھی عزیز ’اتھارٹی لیٹر‘ دکھا کر شناختی کارڈ نادرا دفتر سے لیکر جاسکتا ہے۔
نئی پالیسی کے مطابق تمام نادرا دفاتر کے انچارج افسران ہر درخواست گزار کا انٹرویو کرکے فارم پر اپنی رائے لکھنے کے پابند ہوں گے اور اس پر دستخط بھی کرنا ہوگا۔
سابقہ قبائلی اضلاع کے باشندے پاکستان کے کسی بھی شہر میں واقع نادرا دفاتر سے اپنے شناختی کارڈ بنوا سکتے ہیں۔