کولکتہ: انتہا پسند جماعت بھارتی جنتا پارٹی (بی جے پی) مغربی بنگال کے سربراہ دلیپ گھوش نے کہا ہے کہ ان کی حکومت پورے بھارت میں رجسٹریشن پالیسی پر عمل درآمد کرے گی جس کے بعد ایک کروڑ مسلمانوں کو ملک سے نکال دیا جائے گا۔
اتوار کے روز ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے الزام عائد کیا یہ مسلمان بھارت میں غیر قانونی طور پر رہ رہے ہیں۔
دلیپ گھوش نے الزام عائد کیا کہ جو بھارتی کے متنازع شہریت کے بل کی مخالفت کررہے ہیں وہ بھارت کے خلاف ہیں۔
انہوں نے کہا کہ غیر قانونی طور پر مقیم افراد حکومت کی جانب سے دو روپے کلو چاول کی اسکیم سے فائدہ اٹھا رہے ہیں لیکن ہم جلد انہیں واپس بھیجیں گے۔
بی جے پی رہنما نے الزام عائد کیا کہ بنگلہ دیشی مسلمان مغربی بنگال میں جرائم میں بھی ملوث ہیں۔
دوسری جانب متنازع شہریت قانون کے خلاف طلبہ اور مسلمانوں سمیت ہزاروں شہریوں کی جانب سے احتجاج کیا جارہا ہے۔
بنگلہ دیش اور افغانستان نے بھی بھارت کے متنازعہ شہریت ترمیمی ایکٹ کی مخالفت کردی۔
گلف نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں بنگلادیشی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اس قانون سے بھارت میں رہنے والے لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کا نیا شہریت کا قانون غیر ضروری ہے۔ بنگلہ دیشی رہنما کی جانب سے متنازع قانون کے سامنے آنے کے بعد یہ پہلا بیان سامنے آیا۔
ادھر سابق افغان صدر حامد کرزئی نے بھارتی اخبار دی ہندو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی شہریت قانون جس میں مسلمانوں کو شامل نہیں کیا گیا ہے اور تین ممالک کے ہندو، سکھ، جین، بدھ مت، مسیحی اور پارسیوں کو شہریت دینے کا کہا ہے، اسے سب کے لیے برابر ہونا چاہیے۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ اقلیتوں کے تحفظ کے جذبات بھارت میں بھی نظر آئیں گے۔
نئی دہلی کے شاہین باغ میں متنازعہ بل کے خلاف جاری مظاہرے میں خواتین نے مودی کے خلاف پوسٹ کارڈ مہم کا آغاز جاری ہے۔
مہم میں وزیراعظم مودی کو ہزاروں خطوط لکھے جائیں گے جن میں متنازعہ بل کو واپس لینے کا مطالبہ کیا جائے گا۔