ملک بھر میں عوام آٹے کی چکی میں پس گئے۔ گلگت سے گوادر تک اور خيبر سے کراچی تک آٹا مہنگائی کے نئے ريکارڈ قائم کرنے لگا ہے۔ وزیراعظم عمران خان کی ہدایت کے باوجود قیمتوں میں کمی نہ ہوسکی۔ خسرو بختیار نے آٹے بحران کے خاتمے کی یقین دہانی کرادی۔
پنجاب بھر میں چکی مالکان نے 4 روپے فی کلو ازخود اضافہ کر ديا ہے۔آٹے کی فی کلو قيمت 60 سے بڑھ کر 64 روپے کردی گئی ہے۔
چيئرمين چکی آٹا ايسوسی ايشن لیاقت علی نے بتایا کہ بجلی اور گندم کی قيمت ميں اضافے کی وجہ سے قيمت بڑھانا پڑی ہے۔
چيئرمين لیاقت علی نے مزید بتایا کہ گندم کی فی من قيمت 2 ہزار روپے سے بڑھ گئی ہے۔ انھوں نے واضح کہہ دیا کہ موجودہ صورتحال میں 60 روپے فی کلو آٹا بيچنا ممکن نہيں ہے۔