ملتان میٹرو بس منصوبے کی اسپیشل آڈٹ رپورٹ پنجاب اسمبلی میں پیش کردی گئی ہے۔ اسپیشل آڈٹ رپورٹ میں ملتان میٹروبس منصوبے میں سول ورک، زمین کی خریداری اور دیگر ادائیگیوں میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق ایکنیک کی منظوری سے بچنے کے لئے منصوبے کو 9 حصوں میں تقسیم کیا گیا۔ منصوبے کے لئے زمین کی خریداری کی ادائیگیوں کا مکمل ڈیٹا فراہم نہیں کیا گیا۔
ملتان میٹرو بس کی اسپیشل آڈٹ رپورٹ کے مطابق خریداری اور کنٹریکٹ مینجمنٹ کی مد میں 1 ارب 90 کروڑ 86 لاکھ 42 ہزار روپے کی مالی بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں۔
ملتان میٹرو بس رپورٹ کے مطابق منصوبے کے تعمیراتی ٹھیکے میں 2 ارب 91 کروڑ سے زائد کی بے ضابگیاں سامنے آئی ہیں۔ منصوبے کے ایسٹ مینجمنٹ کے ٹھیکے میں بھی 49 کروڑ 30 لاکھ روپے سے زائد کی بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق منصوبے میں اراضی کی خریداری کے لیے 3 ارب 35 کروڑ 57 لاکھ روپے سے زائد کی بے ضابگیاں کی گئیں۔ مارکیٹ میں ڈیزل، اور اسٹیل کی قیمتوں میں کمی کے باوجود 25 کروڑ 45 لاکھ روپے سے زائد ادائیگیوں کی ریکوری نہیں کی گئی۔
آڈٹ رپورٹ میں مختلف ٹینڈروں کی مد میں 24 کروڑ 71 لاکھ روپے سے زائد کی ادائیگیوں میں بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔
خیال رہے کہ ملتان میٹرو بس منصوبے کو سال 2017 میں 28 ارب 37 کروڑ 75 لاکھ روپے سے زائد کی رقم سے مکمل کیا گیا تھا۔