(نیوز ڈیسک) اسلام آباد ہائیکورٹ نے امریکہ کے لئے نامزد پاکستانی سفیر علی جہانگیر صدیقی کے سفیر بننے سے متعلق کیس میں کہا کہ آئندہ سماعت میں علی جہانگیر صدیقی کی تعیناتی سے متعلق قانونی نقطہ بتائیں۔ جمعہ کو علی جہانگیر صدیقی کو امریکا میں پاکستانی سفیر تعینات کرنے سے متعلق کیس کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے سنگل رکنی بنچ جسٹس اطہر من اللہ نے کی۔سماعت میں اٹارنی جنرل آف پاکستان اشتر اوصاف عدالت میں پیش ہوئے جبکہ علی جہانگیر صدیقی کی جانب سے وسیم سجاد ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت میں درخواست شہزاد صدیق علوی ایڈووکیٹ
کی جانب سے دائر کی گئی ہے جس کی پیروی حسن مان ایڈووکیٹ نے کی۔جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ عدالتی معاونین کے جواب کے مطابق کیریئر ڈپلومیٹس متاثر نہیں ہوئے اور درخواست گزار بھی علی جہانگیر صدیقی کی تعیناتی سے متاثر نہیں ہے۔درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ علی جہانگیر صدیقی سفیر بننے کی اہل نہیں جس پر عدالت نے کہا کہ آئندہ سماعت میں علی جہانگیر صدیقی کی تعیناتی سے متعلق قانونی نقطہ بتائیں۔درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ سفیر تعیناتی کی پالیسی کے مطابق 80 فیصد پروفیشنل جبکہ 20 فیصد نان کیریئر ڈپلومیٹ تعینات کیے جاتے ہیں۔ نیب اتھارٹی کو مطلوب شخص کو سفیر تعینات نہیں کیا جا سکتا، نیب علی جہانگیر صدیقی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کا کہہ چکی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ شخص حکومت کے لیے شرمندگی کا باعث بنے گا، کسی گوالے کو سفیر نہیں لگایا جا سکتا۔جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ یہ پالیسی میٹر ہے عدالت کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا، وزارت خارجہ نے اس تعیناتی پر کوئی اعتراض نہیں اٹھایا تو عدالت کو کیا اعتراض ہے۔عدالت نے کیس کی مزید سماعت 31 مئی تک ملتوی کردی۔ دریں اثناء سندھ ہائیکورٹ میں امریکہ میں نامزد سفیرعلی جہانگیرصدیقی کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے سے متعلق سماعت ہوئی جس دوران عدالت میں نیب کے پراسیکیوٹر نے کہا کہ علی جہانگیر صدیقی کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کے لیے وزرات داخلہ کو درخواست دی تھی تاہم عدالت کے حکم نامے کے بعد وزارت داخلہ سے درخواست واپس لے لی گئی، نیب پراسیکیوٹر نے کہاکہ علی جہانگیر صدیقی کا ملک سے فرار ہونے کا خدشہ ہے اس لئے ان کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا حکم دیا جائے، نیب پراسیکیوٹر نے موقف اپنایا کہ ملزم پرمہنگے داموں شیئر فروخت کرکے سرکاری اداروں کو چالیس ارب روپے کا نقصان پہنچانے کا بھی الزام ہے اورعلی جہانگیر صدیقی نے ایزگارڈنائن نامی کمپنی کے ذریعے شیئر زکا سودابھی کیا جبکہ اس دوران عدالت میں جوابی دلائل میں علی جہانگیرصدیقی کے وکیل نے کہاکہ اسٹیٹ بینک کی منظوری کے بغیر فارن ایکسچینج سے متعلق انکوائری نہیں ہوسکتی ،نومبر 2012 میں شیئرز منتقل ہوئے اورعلی جہانگیر 2010میں بورڈ آف ڈائریکٹرز کے عہدے سے مستعفی ہوچکے تھے۔ وکیل نے کہاکہ امریکہ میں سفیر نامزد ہونے پر سیاسی مخالفین نے ان کے موکل کے خلاف پروپیگنڈا شروع کردیا ہے۔انہوں نے کہاکہ علی جہانگیر صدیقی کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کی درخواست بدنیتی پرمبنی ہے عدالت نے علی جہانگیر صدیقی کو نیب کی درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 31 مئی تک ملتوی کردی۔