یہ رائفل دو نجی اسلحہ ساز امریکی کمپنیوں ’اسمارٹ شوٹر‘ اور ’ایس آئی جی ساور‘ کے درمیان اشتراک کا نتیجہ ہے۔ اگر امریکی فوج اس رائفل سے مطمئن ہوگئی تو امید ہے کہ یہ 2023ء سے امریکی دستوں کے سپرد کی جانے لگے گی۔
فلموں کی طرح حقیقی زندگی میں بھی امریکی فوجی اکثر اندھا دھند فائرنگ کرتے ہیں جس کے نتیجے میں زیادہ تر گولیاں نشانے پر نہیں لگتیں، بلکہ بعض مرتبہ تو دشمنوں اور دہشت گردوں سے زیادہ اپنے ہی سپاہی اور عام شہری ہلاک ہوجاتے ہیں۔ اس کے علاوہ، فائر کیے گئے زیادہ راؤنڈز ضائع ہونے کی صورت میں فوج کو مالی طور پر بھی نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔
ان تمام مسائل سے بچنے کے لیے امریکی فوج نے ’نیکسٹ جنریشن اسکواڈ ویپن‘ متعارف کروانے کا فیصلہ کیا ہے جو رائفل سے فائر ہونے والی گولیوں کی ہدف تک رسائی کی یقین دہانی فراہم کرے گا۔
اس مقصد کے لیے اسمارٹ شوٹر کمپنی نے ایک سافٹ ویئر سسٹم ’اسمیش‘ بنایا ہے جو رائفل کو صرف اسی وقت فائر کرنے کی اجازت دے گا جب تک وہ خود یقین دہانی نہیں کرلے گا کہ فائر کی گئی گولی اپنے ہدف کو یقینی طور پر جا لے گی۔
رائفل میں نصب نظام اس کے ویو فائنڈر سے منسلک ہوگا اور کیمرے کے ذریعے مسلسل اِن پُٹ لیتا رہے گا جسے وہ ویو فائنڈر کے سامنے موجود منظر میں تبدیلی اور رائفل کی لبلبی پر فوجی کی انگلیوں کے دباؤ سے مربوط کرکے جانچتا رہے گا۔
اگر اس دوران فوجی کسی ہدف کو ’لاک‘ کرے گا ’اسمیش‘ فوری طور پر یہ جانچے گا کہ فائر کی گئی گولی اپنے ہدف سے ٹکرائے گی یا نہیں؛ اور گولی صرف اسی وقت فائر ہوگی جب اس سافٹ ویئر کو ’یقین‘ ہوجائے گا کہ نشانہ خطا نہیں ہوگا۔
واضح رہے کہ امریکا اپنی افواج کو ایسے جدید ترین آلات سے لیس کرنے کی تیاری میں مصروف ہے جو اس حد تک خودکار ہوں گے کہ انہیں کم سے کم انسانی مداخلت کی ضرورت ہوگی۔ اس ضمن میں یو اے وی (ڈرون) سے کہیں آگے بڑھ کر اب وہ ’یو سی اے وی‘ (لڑاکا اور بمبار ڈرون) پر تحقیق کو تیزی سے آگے بڑھا رہا ہے۔