فرانسیسی صدر عمانویل ماکروں نے پارلیمنٹ سے خطاب میں اسلام کے حوالے سے ایک پْراسرار بیان دیا جس پر سیاسی حلقوں میں ملے جلے تبصرے جاری ہیں۔ انہوں نے یقین دلایا کہ وہ ملک میں مسلمانوں مذہبی آزادی کے لیے قانون سازی کریں گے۔فرانسیسی صدر نے مغربی پیرس میں فرسائی کے مقام پر پارلیمنٹ کے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ اسلام اور جمہوریہ فرانس کے درمیان پیچیدگی کا کوئی سبب ہرگز نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ خزاں کے پارلیمانی سیزن میں فرانس میں مسلمانوں کے امور کو مزید سہل بنانے کے لیے نئے قواعد
وضع کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم مسلمانوں کو اپنے ملک میں اپنے مذہب کے مطابق زندگیاں بسرکرنے کے لیے مزید سہولیات مہیا کریں گے اور انہیں ہرممکن آزادی فراہم کریں گے تاکہ وہ اپنے مذہبی امور کو کسی رکاوٹ کے بغیر ادا کرسکیں۔صدر عمانویل میکروں کے اس بیان پر ایوان میں تالیاں بجائی گئیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسلام اور جمہوریہ فرانس کے درمیان تعلقات میں کسی قسم کی پیچیدگی نہیں ہونی چاہیے۔ اسلام کے بارے میں سخت گیر سوچ ہمیں تشکیک اور ریاستی قوانین کو مذہبی آزادی مخالف قانون سازی کی طرف نہیں لے جا سکتے۔ ان کا کہنا تھا کہ فرانس میں لوگوں کو سماجی اور مذہبی آزادی ہے اور ملک کو کسی خاص مذہبی طبقے کی علامت بنانا انسانی اور مذہبی آزادی کے منافی ہے۔خیال رہے کہ فرانس میں اگرچہ آبادی کی اکثریت عیسائیت پر مشتمل ہے مگر ملک میں مسلمانوں کی تعداد 60 لاکھ سے زائد اور مساجد کی تعداد 2500 بتائی جاتی ہے۔