فائبر جسم کو انفلوئنزا سمیت کئی وائرسوں سے محفوظ رکھتا ہے (فوٹو: فائل)
ملبورن، آسٹریلیا: ایک نئی تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ سردی اور فلو کے شکار افراد اگر اپنی غذا میں ریشے (فائبرز) کا استعمال بڑھائیں تو وہ بہت حد تک اس سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔
ہم جانتے ہیں کہ فائبر کے کئی فوائد ہیں اور ان کا باقاعدہ استعمال امراضِ قلب، ذیابیطس، معدے کے امراض اور دیگر بیماریوں کو دور رکھتا ہے تاہم اب فائبرز کی ایک اور اہمیت سامنے آئی ہے کہ یہ سردی اور فلو سے بھی لڑتے ہیں ان میں انفلوئنزا وائرس سب سے زیادہ مقبول ہے جو ہرسال دنیا کی 20 فیصد آبادی کو اپنی لپیٹ میں لیتا ہے۔
آسٹریلیا کی ممتاز موناش یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے یہ بھی کہا ہے کہ فائبر والی غذائیں پھیپھڑوں کو مضبوط بنا کر دمے اور الرجی سے بھی بچاتی ہیں۔ اس سے جسم وائرس سے لڑنے کے قابل ہوجاتا ہے اور یوں انسانوں کو کئی امراض سے بچانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
لیکن یہ بنیادی تحقیق چوہوں پر کی گئی ہے جس سے معلوم ہوا ہے کہ ریشے دار غذا فلو کے حملے سے محفوظ رکھتی ہے جبکہ اس کا استعمال بڑھانے سے جسم میں مرض بھگانے کی صلاحیت مزید بڑھ جاتی ہے۔
سائنس دانوں کی ٹیم پہلے سے جانتی تھی کہ فائبر والی غذائیں پھیپھڑوں کی سوزش کو دور کرتی ہیں بالخصوص دمے اور الرجی کے معاملے میں یہ بہت مؤثر ثابت ہوئی ہیں لیکن جب چوہوں کو فائبر کھلایا گیا تو اس سے خون کے سفید خلیات سرگرم ہوئے اور وائرس سے لڑنے کی قوت میں اضافہ بھی ہوا جن میں انفلوئنزا کا وائرس سرِفہرست ہے۔
ماہرین نے کہا ہے کہ بچوں اور بوڑھوں کا قدرتی دفاعی نظام کمزور ہوتا ہے اور اسے فائبر سے مضبوط بنایا جاسکتا ہے۔ غذائی ماہرین کہتے ہیں کہ دلیے، سیاہ لوبیہ، سیریلز، جو، رس بھری، انجیر اور بادام میں فائبر کی اچھی مقدار پائی جاتی ہے۔