عراق کے سابق صدر صدام حسین نے اپنے لیے ایک بحری جہاز بصرہ بریز 1981ء میں تیار کروایا، یہ بحری جہاز 82 میٹر طویل ہے، اس جہاز میں وسیع و عریض بیڈ روم،کنگ سائز بیڈ جس کے سرہانے کی لکڑی سونے سے مزین ہے، خوبصورت و آراستہ فرش، عالیشان فرنیچر، کھڑکیوں پر لہراتے ریشمی پردے، کمرے سے ملحقہ باتھ روم جس کے دروازے کا فریم سونے کا ہے، ایسے لگتا ہے کہ یہ کسی بادشاہ کا محل ہے، اس جہاز کو صدام حسین نے خصوصی طور پر بنوایا تھا لیکن قسمت کی ستم ظریفی دیکھیں کہ صدام حسین اس
جہاز پر قدم نہ رکھ سکا۔ اب اس جہاز کو بحری کپتانوں کی آرام گاہ کے طور پر استعمال کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔ واضح رہے کہ اس محل نما جہاز میں صدام حسین کے قیام کے لیے انتہائی خوبصورت بیڈ روم اور ملحقہ کمرے بنائے گئے، اس کے علاوہ ایک خوبصورت ڈائننگ روم بھی ہے اور 17 گیسٹ روم بھی ہیں، عملے اور کلینک کے لیے بھی 18 کیبن مختص کیے گئے ہیں۔ اس جہاز کی قیمت اندازے کے مطابق ساڑھے تین ارب روپے پاکستانی بنتی ہے، رپورٹ کے مطابق عراق کی حکومت اس جہاز کو بیچنا چاہتی تھی لیکن کوئی گاہک میسر نہ آیا جس کی وجہ سے یہ جہاز دو سال سے بصرہ یونیورسٹی کے تحقیق کاروں کو آبی حیات کے تحقیق کے لیے دوروں پر لے جانے کے لیے استعمال ہوتا رہا۔ رپورٹ کے مطابق صدام حسین کے لیے اس جہاز کی تیاری اس وقت کی گئی جب ایران عراق کی جنگ جاری تھی، جب یہ جنگ جاری تھی اس وقت سعودی عرب اور عراق کے تعلقات بہت اچھے تھے، عراقی صدر نے اس جہاز کو بمباری سے بچانے کے لیے سعودی عرب بھیج دیا تھا، واضح رہے کہ عراق نے جب 1990ء میں کویت پر چڑھائی کی تو اس کے سعودی عرب سے تعلقات خراب ہو گئے تو یہ جہاز سعودی عرب نے اردن کو دے دیا، جب عراق کو اس جہاز کے بارے میں پتہ چلا کہ وہ فرانس کے تفریحی مقام نائس پہنچ چکا ہے، عراقی حکومت نے اس جہاز کی بازیابی کے لیے مقدمہ درج کیا اور آخر کار عدالت کے حکم پر عراق کو یہ بحری جہاز بصرہ بریز عراق کو واپس مل گیا۔