ایک امریکی دھوکے باز نے سعودی شہزادے کا روپ دھارکر دنیا بھر کے سادہ لوح تاجروں سے کروڑوں روپے سرمایہ کاری کے نام پر بٹورے اور دوسال بعد دھرلیا گیا، اس نے ایک تقریب میں مزے سے خنزیر کا گوشت کھایا اور اسی شک کی بنا پر پکڑا گیا۔اس نوسرباز کا نام اینتھونی جائنیک ہے جو پیدا تو کولمبیا میں ہوا لیکن بعد میں مشی گن کے ایک خاندان نے اسے گود لیا تھا۔ 2015ء میں اس نے فراڈ کے تحت ایک جعلی سرمایہ کار کمپنی بنائی جس کا نام مرڈن ولیمز انٹرنیشنل رکھا گیا جو پوری دنیا میں
سرمایہ کاری کرتی تھی۔ اگلے دو سال تک اس نے خود کو سعودی شہزادہ قرار دیا اور دنیا بھر کے 26 سرمایہ کاروں سے 80 لاکھ ڈالر یا پاکستانی 85 کروڑ روپے اینٹھے۔ اس نے جعلی ڈپلومیٹک لائسنس والی پلیٹ اور اپنے گھر پر سلطان کے نام کی تختیاں لگوارکھی تھیں۔ اس طرح لوگ اسے اصلی شہزادہ سمجھنے لگے۔اس کے بعد اینتھونی نے قیمتی گاڑیاں خریدیں اور اپنی کلائی پر مہنگی گھڑیاں پہننے کے بعد ایک جزیرے پر شاندار گھرلیا۔ وہ اپنی تصاویرسوشل میڈیا پر پوسٹ کرتا لیکن اپنا چہرہ کم کم دکھاتا تھا تاہم کچھ تصاویر میں وہ واقعی عرب باشندہ نظر آرہا تھا۔ اس نے خود کو سعودیہ عرب کے شاہی خاندان کا ایک فرد بتایا تھا۔ وہ پرائیویٹ جیٹ میں بھی پرواز کرتا اور اس کی تصاویر پوسٹ کرتا رہتا تھا۔یہ معاملہ چلتا رہا لیکن میامی کے ایک رئیل اسٹیٹ تاجر جیفری سوفر نے اسے کھانے پر بلایا جہاں اینتھونی نے خنزیر کا گوشت کھایا جس پر گوشت کے جانور کے متعلق واضح تحریر موجود تھی۔ جیفری جانتا تھا کہ مسلمان سؤر کا گوشت نہیں کھاتا۔ اس کے بعد اس نے ذاتی سراغرسانوں کو اینتھونی کی جاسوسی پر لگایا اور یوں اس کے جھوٹ کا پول کھل گیا۔نومبر 2017ء میں جیفری کے کہنے پر اینتھونی گرفتار ہوا اور تفتیش پر اس کے سارے جعلی کاغذات برآمد کرلیے گئے۔ اس پر چوری، فراڈ، دھوکے اور جعل سازی کے مقدمات قائم کیے گئے ہیں اب یہ شخص فلوریڈا میں قید ہے۔