قائد اعظم سولر پاور منصوبہ میں غیر معیاری سولر پینل کی تنصیب کرکے سات ارب 85 کروڑ روپے کی کرپشن کی گئی تھی جس کی ناقابل تردید ثبوت اب نیب حکام کو حاصل ہوگئے ہیں۔ شہباز شریف نے پنجاب سے لوڈ شیڈنگ کے خاتمہ کیلئے بہاولپور کے نزدیک صحرا میں ایک سو میگاواٹ صلاحیت کا سولر پاور منصوبہ بنایا تھا اس منصوبہ کا انجینئرنگ ٹھیکہ ٹی پی ای اے ژنگ یانگ سن اوسس نامی غیر ملکی کمپنی کو دیا گیا تھا یہ گروپ چین ‘ جرمن وغیرہ کمپنیوں پر مشتمل تھا ۔ سرکاری دستاویزات میں اب انکشاف
ہوا ہے کہ منصوبہ کے معائدے کے مطابق غیر ملکی کمپنی کو 1000 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کیلئے سولر ماڈل 250 واٹ جو کمپنی کے ذاتی بنائے گئے ماڈل TBEA-3250 اور انورٹر ماڈل TBEA-GC100KS کی تنصیب کرنا تھی اور اس ماڈل کے سولر کی تنصیب لگائے معاہدے میں بھی شامل تھا شہباز شریف نے اس منصوبہ سے اربوں روپے لوٹنے کیلئے من پسند افسر سابق ڈپٹی کمشنر فیصل آباد‘ گوجرانوالہ‘ نجم شاہ کو تعینات کیا جس نے منصوبہ کیلئے خریدی گئی ٹیکنیکل اشیاء کی کوالٹی پر سودے بازی کرلی۔ اب نیب کو سرکاری دستاویزات میں یہ ثبوت ملے ہیں کہ قائد اعظم سولر پاور منصوبہ کے سی ای او اور غیر ملکی کمپنی TBEA نے ملی بھگت کرکے JA-SOLAR ماڈل کی تنصیب کردی جبکہ معائدے کے مطابق سولر ماڈل TBEA-3250 تھا۔ غیر ملکی کمپنی اور قائد اعظم سولر پاور کمپنی کے کرپٹ افسران جن کو شہباز شریف کی مکمل آشیر باد حاصل تھی نے مل کر غیر معیاری سولر ماڈل لگا کر مجموعی طو رپر سات ارب 85 کروڑ روپے کی مالی بدعنوانی اور کرپشن کے مرتکب ہوئے ہیں ان دستاویزاتی ثبوتوں کی بنا پر نیب حکام نے شہباز شریف اور دیگر اعلیٰ افسران سے پوچھ گچھ شروع کررکھی ہے ذرائع نے بتایا ہے کہ الیکشن کے بعد اس سکینڈل کے تمام کرداروں کو بلا امتیاز گرفتار کیا جاسکتاہے ۔