سپریم کورٹ آف پاکستان میں اصغر خان کیس بدھ 15 اگست کو سماعت کیلئے مقرر کردیا۔چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل 3 رکنی بینچ سماعت کریگا ٗعدالت عظمیٰ نے اس سلسلے میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو نوٹس جاری کر دیا۔دوسری جانب سابق آرمی چیف اسلم بیگ، سابق ڈی جی آئی ایس آئی اسد درانی، اٹارنی جنرل اور ڈی جی ایف آئی اے کو بھی نوٹسز جاری کیے گئے ہیں۔یاد رہے کہ 1990ء کی انتخابی مہم کے حوالے سے یہ الزام عائد کیا جاتا ہے کہاس انتخابی مہم کے دوران اسلامی جمہوری اتحاد میں شامل جماعتوں اور رہنماؤں میں پیسے تقسیم کیے گئے ٗاس حوالے سے ایئر فورس کے سابق سربراہ اصغر خان مرحوم نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا ٗیہ کیس پاکستان کی عدالتی تاریخ میں اصغر خان کیس کے نام سے مشہور ہے۔خفیہ ایجنسی انٹرسروسز انٹیلی جنس کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) اسد درانی نے اپنے ایک بیان حلفی میں دعویٰ کیا تھا کہ سیاسی رہنماؤں میں یہ پیسے مہران بینک کے سابق سربراہ یونس حبیب سے لے کر بانٹے گئے تھے۔پیسے لینے والوں میں غلام مصطفی کھر، حفیظ پیرزادہ، سرور چیمہ، معراج خالد اور دیگر رہنماؤں کے ساتھ ساتھ میاں نواز شریف کا نام بھی سامنے آیا تھا۔اصغر خان کیس میں یہ بات بھی سامنے آئی تھی کہ پیسے بانٹنے کا یہ سارا عمل اْس وقت کے صدر غلام اسحاق خان اور دیگر قیادت کے بھی علم میں تھا۔سپریم کورٹ نے 2012 میں اس کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے اسلامی جمہوری اتحاد کی تشکیل کیلئے مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف سمیت دیگر سیاست دانوں میں رقوم کی تقسیم اور 1990 کے انتخابات میں دھاندلی کی ذمہ داری مرزا اسلم بیگ اور آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ اسد درنی پر عائد کی تھی ٗسپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں مرزا اسلم بیگ اور اسد درانی کے خلاف کارروائی کا بھی حکم دیا تھا۔مرزا اسلم بیگ اور اسد درانی نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں ہی نظرثانی اپیل دائر کر رکھی تھی جسے عدالت مسترد کرچکی ہے۔