سائنسدانوں نے لاپتہ ہونے والا براعظم یورپ میں دریافت کرنے کا دعویٰ کردیا، نئے براعظم کو ماہرین نے گریٹر ایڈریا کا نام دیا ہے، جو بحیرہ روم کے قریب بحریرہ ایڈریاٹک کے ساتھ واقع ہے۔
تفصیلات کے مطابق یورپی ماہر ارضیات نے دنیا کا نواں مگر کم سے کم 20 کروڑ سال قبل لاپتہ ہونے والا براعظم دریافت کرنے کا دعوی کیا ہے۔
سائنس جرنل سائنس ڈائریکٹ میں شائع مضمون میں کہا گیا کہ ماہر ارضیات نے کئی سال تک متعدد تکنیکی معاملات اور جیولاجیکل سرویز پر کی جانے والی تحقیق کے بعد نئے بر اعظم کو دریافت کیا ہے۔
دریافت ہونے والے نئے بر اعظم کو ماہرین نے گریٹر ایڈریا کا نام دیا ہے، جو بحیرہ روم کے قریب بحریرہ ایڈریاٹک کے ساتھ واقع ہے۔
نیدرلینڈ کی اٹریچٹ یونیورسٹی کے ماہر ارضیات کے مطابق دریافت ہونے والے بر اعظم دراصل 20 کروڑ سال قبل شمالی افریقہ سے الگ ہوگیا تھا اور اب وہ جنوبی یورپ میں واقع ہے اور یہ بر اعظم ارمینیا اور اٹلی کے قریب ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ دریافت ہونے والے بر اعظم کی رقبہ گرین لینڈ جتنا ہے، جس کا مطلب یہ ہوا کہ یہ بر اعظم 21 لاکھ کلو میٹر پر پھیلا ہوا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ دریافت ہونے والے نئے بر اعظم کا بہت زیادہ حصہ زیر آب ہے اور اس بر اعظم کی حدود یورپ کے 30 ممالک تک پھیلی ہوئی ہیں، گریٹر ایڈریا کی حدود ارمینیا، اٹلی، ترکی، بلقان، سلووینیا، رومانیا اور بلغاریہ سمیت دیگر ممالک تک پھیلی ہوئی ہیں۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ دریافت ہونے والے نئے براعظم کی حدود سے متعلق مستند تحقیق کے لیے مذکورہ 30 یورپی ممالک کے ارضیاتی سروے کا جائزہ لینا پڑے گا اور یہ دیکھنا پڑے گا کہ کون سا ملک نئے دریافت ہونے والے بر اعظم کی حدود میں آتا ہے۔
گزشتہ 2 سال میں یہ دوسرا موقع ہے کہ ماہر ارضیات نے دنیا میں دوسرا نیا براعظم دریافت کرنے کا دعوی کیا ہے، اس سے قبل 2017 میں بھی ماہرین نے نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا سے ہزاروں سال قبل الگ ہونے والے ایک براعظم کو دریافت کرنے کا دعوی کیا تھا۔