دائرہ دین پناہ چاہ ٹاہلی والا کے رہائشی محمد اخلاق ولد عبد المجید راجپوت نے اپنے بیان میں بتایا
کہ میں اپنی حاملہ بیوی ریحانہ بی بی کو رورل ہیلتھ سنٹر دائرہ دین پناہ لے گیا جہاں پر موجو د ڈاکٹر و عملہ نے سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے تحصیل ہیڈ کواٹر ریفر کیا ۔
میں اپنی حاملہ بیوی کو لے کر تحصیل ہیڈ کواٹر ہسپتال کوٹ ادو گیا جہاں پر موجود ڈاکٹر و عملہ نے آپریشن کے لیے بھاری رقم مانگی
میرے نہ دینے پر ڈاکٹر و عملہ نے مجھے تین دن کا ٹائم دیا میری بیوی درودں سے تڑپتی رہی مگر ظالم ڈاکٹر و عملہ نے ایک نہ سنی اور نہ ہی کوئی
تعاون کیا ۔
تیسرے دن جب آپریشن شروع ہوا تو ڈاکٹر فوزیہ نے سفید کاغذ پر دستخط و انگوٹھا کا نشان لیا
اور کہا کہ آپ کا بچہ پیٹ میں فوت ہو گیا ہے ااور زیادہ شورکیا تو بیوی سے بھی ہاتھ دھو بیٹھو گے
میرے شور و ویلہ پر ڈاکٹر و عملہ ہسپتال نے مجھے دھکے مار کر باہر نکال دیا
میں نے اپنی بیوی کی جان بچانے کی خاطر خاموشی اختیار کر لی
اور میری بیوی کا آپریشن کردیا مگر مجھے ڈاکٹر نے کہا کہ اگر تم نے شور مچایا یا کوئی شکایت کی
تو ہم تمہارے خلاف تھانہ میں مقدمہ درج کرائیں گے
اسی اثنا میں ایم ایس کوٹ ادو کے پاس عملہ و ڈاکٹر کے خلاف ناروا رویہ کی داستان سنائی تو ایم ایس بھی آپے سے باہر ہو گیا اور کہا آپریشن ہو گیا ہے طبی امداد دی جارہی ہے